چوتھے مقام پر فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ وَمَا خَلَقْنَا السَّمَائَ وَالْأَرْضَ وَمَا بَیْنَہُمَا بَاطِلًاذٰلِکَ ظَنُّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا فَوَیْلٌ لِّلَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنَ النَّارِ ﴾[1]
’’ اور ہم نے آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے، بیکار پیدا نہیں کیا،یہ تو کفر کرنے والوں کا گمان ہے، لہذا کفر کرنے والوں کیلئے آگ کی ہلاکت ہے ‘‘
(۲)سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم:
انہی آیات کے ہم معنی احادیث بھی وارد ہو ئی ہیں۔
چنانچہ حدیث میں ہے:
عن ابی عمران قال سمعت أنس بن مالک عن النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال یقول اللّٰہ تعالیٰ لأھون أھل النار عذابا یوم القیامۃ لو أن لک ما فی الأرض من شیٔ أکنت تفتدی بہ؟ فیقول نعم فیقول أردت منک أھون من ھذا وأنت فی صلب آدم أن لاتشرک بی شیئا فأبیت إلا أن تشرک بی[2]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ’’قیامت کے سب سے ہلکے عذاب میں مبتلا شخص سے اﷲتعالیٰ فرمائے گا،اگر تمہارے پاس زمین میں موجود سب چیزیں ہوں تو کیا تم اس عذاب کے بدلے میں دوگے؟ بندہ کہے گا جی ہاں۔ اﷲتعالیٰ فرمائے گا کہ میں نے تم سے اس سے بھی بہت آسان چیز طلب کی تھی، جب تم آدم کی پشت میں تھے کہ تم میرے ساتھ کسی کو بھی شریک نہ ٹھہراؤ لیکن تم میرے ساتھ شریک ٹھہرائے بغیر نہ رہے‘‘
دوسری روایت یوں وارد ہوئی ہے:
عن أبی ھریرۃ رضی اللّٰہ عنہ قال قال رسول اللّٰہ
فرمایا :جہنم سے ایک گردن برآمد ہوگی
|