اوروہ جہنمی بڑے بڑے ستونوں سے بندھے ہوئے ہونگے‘‘
(۴)سعیر :
نار کا یہ طبقہ منکرین ومکذبین ِبعث وحساب کیلئے ہے، ان کے بارے میں قرآن کریم میں ہے:
﴿ وَاَعْتَدْنَا لِمَنْ کَذَّبَ بِالسَّاعَۃِ سَعِیْرًا ﴾[1]
’’اور ہم نے سعیر تیار کی ہے اس کیلئے جس نے قیامت کو جھٹلایا۔‘‘
(۵)سقر:
نار کا یہ طبقہ بے نمازیوں،زکاۃ ادا نہ کرنے والوں،دوسروں سے تمسخر اور استہزاء کرنے والوں اور قیامت کے دن کو جھٹلانے والوں کیلئے ہے۔
چنانچہ جب مؤمنین جہنم کے اندر جلتے ہوئے مجرموں سے پوچھیں گے کہ اے مجرمو!تمہیں کس چیز نے یہاں سقر تک لاکر دھکیل دیا ہے تو اس وقت مجرمین اپنے جرم کا یوں اقرار کرینگے۔
﴿ کُلُّ نَفْسٍ بِمَا کَسَبَتْ رَہِیْنَۃٌ٭إِلَّا أَصْحَابَ الْیَمِیْنِ٭ فِیْ جَنَّاتٍ یَّتَسَآئَ لُوْنَ٭ عَنِ الْمُجْرِمِیْنَ٭ مَا سَلَکَکُمْ فِیْ سَقَرَ٭ قَالُوْا لَمْ نَکُ مِنَ الْمُصَلِّیْنَ٭ وَلَمْ نَکُ نُطْعِمُ الْمِسْکِیْنَ٭ وَکُنَّا نَخُوْضُ مَعَ الْخَائِضِیْنَ٭وَکُنَّا نُکَذِّبُ بِیَوْمِ الدِّیْنِ٭ حَتّٰی أَتَانَا الْیَقِیْنُ ﴾ [2]
’’ہر شخص اپنے اعمال کی وجہ سے رہن رکھا ہوا ہے،مگر دا ہنی طرف والے کہ وہ باغات میں ہونگے، مجرموں سے پوچھتے ہونگے، تم کو دوزخ میں کس چیز نے داخل کیا ؟وہ جواب دینگے نہ تو ہم نماز پڑھنے والوں میں سے تھے اور نہ ہم مساکین کو کھانا کھلایا کرتے تھے، اور ہم نکتہ چینی کرنے والوں کیساتھ نکتہ چینی کرتے تھے، اور ہم روزِ جزاء کو جھٹلاتے تھے، یہانتک کہ ہم کو موت آگئی‘‘
|