وَقِیْلَ اقْعُدُوْا مَعَ الْقَاعِدِیْنَ ﴾ [1]
اور فرمایا:۔
﴿ لَقَدْ رَضِیَ اللّٰہ عَنِ الْمُؤْمِنِیْنَ إِذْیُبَایِعُوْنَکَ تَحْتَ الشَّجَرَۃِ فَعَلِمَ مَافِیْ قُلُوْبِھِمْ فَأَنْزَلَ السَّکِیْنَۃَ عَلَیْھِمْ وَأَثَابَھُمْ فَتْحًا قَرِیْبًا ﴾ [2]
جہاد کیلئے انکا اٹھنا ناپسند فرمایا لہذا انکو روک دیا اور انہیں کہا گیا کہ تم بیٹھنے والوں کے ساتھ بیٹھے رہو۔
بلا شبہ اللہ مؤمنوں سے راضی ہوگیا جب وہ آپ سے درخت کے نیچے بیعت کررہے تھے اور اللہ کو معلوم تھاجو کچھ انکے دلوں میں تھا پس اللہ نے ان پر اطمینان قلب اُتارا اور انکے لئے بدلے میں ایک قریبی فتح دی۔
وغیرہ۔اب ذرا مذکورہ بالا آیات پر نظر ڈالیں جو قرآن کریم کی مختلف سورتوں میں وارد ہوئی ہیں اور ان میں اللہ تعالیٰ کی متعدد صفات ذاتی وفعلی کا ذکر ہے۔مثلاً کسی آیت میں اللہ تعالیٰ کی صفت کلام کا بیان،کسی میں اسکی صفت (ید)کا،کسی میں اللہ تعالیٰ کی صفت (استواء علی العرش)کا بیان ہے کسی میں اسکی صفت سمع وبصر اور مجئ (آنا) ومحبت کا ذکر ہے،کسی میں صفت غضب کا ذکر ہے اوربعض آیتوں میں اللہ تعالیٰ کی صفات کراہیت ورضا کا بیان ہے۔
۲: سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم :
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اللہ تعالیٰ کی صفات کے بارے میں خبر دینا۔چنانچہ اس بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان ترجمان وحی سے اللہ تعالیٰ کی بہت سے صفات آئی ہیں۔ہم نہایت ہی اختصار کے ساتھ ان میں سے بطور نمونے کے صرف چند صفات قارئین کے سامنے پیش کریں گے۔
|