سمجھا اور نہ ہی پڑھااور اسے لوہے کے گرز سے پیٹا جاتا ہے پس وہ چیخ مارتا ہے جسے انسان اور جنات کے علاوہ اسکے اردگرد سب مخلوق سنتی ہے‘‘
اور مسلم شریف کی روایت میں یوں آیا ہے۔
عن البراء رضی اللّٰہ عنہ بن عازب عن النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال ﴿ یُثَبِّتُ اللّٰہ الَّذِیْنَ آمَنُوْا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ ﴾ قال نزلت فی عذاب القبر فیقال لہ من ربک ؟فیقول ربی اللّٰہ ونبی محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم فذلک قولہ عزوجل ﴿ یثبت اللّٰہ الذین آمنوا بالقول الثابت فی الحیاۃ الدنیا وفی الآخرۃ ﴾[1]
آپ صلی اللہ علیہ وسلم :نے’’اﷲتعالیٰ کے فرمان ﴿یُثَبِّتُ اللّٰہ الَّذِیْنَ آمَنُوْا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ ﴾ کے بارے میں فرمایا: کہ یہ عذاب قبر کے بارے میں نازل ہوئی،پس ایماندار میت سے کہا جاتا ہے تمہارا رب کون ہے؟وہ کہتا ہے میرارب اﷲ اور میرے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں پس یہی مراد اﷲ تعالیٰ کے اس قول﴿یُثَبِّتُ اللّٰہ الَّذِیْنَ آمَنُوْا ....﴾ سے‘‘
ب۔عذاب ونعیم قبر:
اس عنوان کے دو قسمیں ہیں۔
(۱)عذابِ قبر :
قبر میں اصل عذاب تو کفار کیلئے ہے، چنانچہ جب اﷲتعالیٰ نے آلِ فرعون کو بحر قلزم میں غرق کیا تو اسی وقت سے انکا برزخی عذاب شروع ہوگیا، اسی کی طرف اس آیت میں اشارہ کیا گیاہے:
﴿النَّارُ یُعْرَضُوْنَ عَلَیْہَا غُدُوًّا وَّعَشِیًّا وَیَوْمَ تَقُوْمُ السَّاعَۃُ أَدْخِلُوْا ٰاٰلَ فِرْعَوْنَ أَشَدَّ الْعَذَابِ ﴾[2]
’’آگ ان پر صبح وشام پیش کی جاتی ہے اور قیامت کے دن وہ آلِ فرعون شدید ترین عذاب میں داخل کیئے جائینگے‘‘
|