Maktaba Wahhabi

297 - 318
اس سے معلوم ہوا کہ آل فرعون کو جو صبح وشام آگ کا عذاب پیش کیا جاتا ہے تو یہ قیامت سے پہلے عالم برزخ میں ہے۔کیونکہ قیامت کے بعد تو آیت بالا کے مطابق انہیں مزید سخت عذاب میں مبتلا کیا جائیگا،لہذا پہلی ’’ النار‘‘ اور دوسرا ’’ اشد العذاب‘‘ بالکل الگ الگ ہیں، چنانچہ امام ابن کثیر رحمہ اﷲ اس کی تفسیر میں فرماتے ہیں : ’’ فان ارواحھم تعرض علی النار صباحا ومسائً إلی قیام الساعۃ فاذا کان یوم القیامۃ اجتمعت ارواحھم وأجسادھم فی النار ولھذا قال ’’ویوم تقوم الساعۃ أدخلوا آل فرعون أشد العذاب‘‘ أی اشدہ ألما وأعظمہ نکالا وھذہ الآیۃ أصل کبیر فی استدلال اھل السنۃ علی عذاب البرزخ فی القبور وھی قولہ تعالیٰ ’’النار یعرضون علیھا غدوا وعشیا‘‘[1] پس انکی روحیں قیامت تک صبح شام آگ پر پیش کیجاتی ہیں، پس جب قیامت کا دن ہوگا تو انکی ارواح اور جسم جہنم میں جمع ہوجائینگے اسی لئے فرمایا ’’جس دن قیامت قائم ہوگی تو آل فرعون سخت ترین عذاب میں داخل کیئے جائینگے‘‘یعنی وہ تکلیف کے اعتبار سے سخت اور عبرت کے اعتبار سے بڑا ہوگا،اور یہ آیت ’’النار یعرضون علیھا‘‘ قبر میں عذاب برزخی کے بارے میں اہل ِسنت کی بہت بڑی دلیل ہے‘‘ احادیث میں بھی عذابِ قبر کے متعلق آیا ہے،چنانچہ فرمایا: قال أبو سعید ولم أشھد ہ من النبیا ولکن حدثنیہ زید بن ثابت قال بینما النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم فی حائط لبنی حضرت زید بن ثابت کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بنی نجار کے ایک باغ میں اپنے خچر پر سوار تھے اور ہم آپکے ہمراہ تھے، کہ وہ خچر بدک
Flag Counter