۳۔خلق میں تفاوت:
سارے فرشتے خلق و مقدار میں ایک جیسے نہیں ہیں بلکہ ان میں تفاوت ہے۔ مثلاً بعض فرشتوں کے دو دو، بعض کے تین تین، بعض کے چار چار اور بعض کے اس سے بھی زیادہ بازو ہوتے ہیں جیسا کہ اﷲ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿ أَلْحَمْدُ ِاللّٰہ فَاطِرِ السَّمٰوٰتِ وَالْأَرْضِ جَاعِلِ الْمَلٰٓئِکَۃِ رُسُلًا أُولِیْ أَجْنِحَۃٍ مَّثْنٰی وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ یَزِیْدُ فِیْ الْخَلْقِ مَا یَشَائُ إِنَّ اللّٰہ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ ﴾[1]
تمام تعریفیں اﷲ کیلئے ہیں جس نے آسمانوں اور زمین کو بنایا، اسی نے ملائکہ کو پیغام رساں بنایا،جن کے دو دو اور تین تین اور چارچار پَر ہیں وہ جو چاہتا ہے اپنی مخلوق میں بڑھاتا ہے، بے شک اﷲ ہر چیز پر قادر ہے۔
مذکورہ بالا آیت سے فرشتوں کے لئے دو چیزیں ثابت ہوئیں ایک یہ کہ فرشتوں کے بازو ہیں، دو سرا یہ کہ ان کے بازوؤں کی تعداد میں بھی تفاوت ہے۔ مثلاً کسی کے دو دو، کسی کے تین تین، کسی کے چار چار اور کسی کے اس سے بھی زیادہ بازو ہیں جیسا کہ سیدنا جبریل علیہ السلام کے متعلق آیا ہے کہ ان کے چھ سو بازو ہیں، چنانچہ صحیح بخاری میں اسی طرح آیا ہے۔
عن الشیبانی قال سألت زرًّا عن قولہ تعالیٰ ’’فَکَانَ قَابَ قَوْسَیْنِ أَوْ أَدْنٰی فَاَوْحٰی إِلٰی عَبْدِہٖ مَا أَوْحٰی‘‘ قال أخبرنا عبداللّٰہ أن محمدا صلی اللّٰہ علیہ وسلم رأی جبریل لہ ستمائۃ جناح[2]
شیبانی کہتے ہیں کہ میں نے زر سے اﷲ تعالیٰ کے اِس فرمان کے بارے میں پوچھا ’’فکان قاب قوسین او ادنی فاوحی إلی عبدہ ما اوحی‘‘ تو انہوں نے فرمایا کہ ہمیں عبداﷲ نے بتایا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا جبریل علیہ السلام کو دیکھا ان کے چھ سو پر تھے۔
|