ایک اور روایت میں یوں آیا ہے:
قال سمعت جابر بن عبداللّٰہ رضی اللّٰہ عنہما قال لما قتل أبی جعلت اکشف الثوب عن وجھہ أبکی وینہونی عنہ والنبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم لاینہانی فجعلت عمتی فاطمۃ تبکی فقال النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم ’’تبکین أولا تبکین مازالت الملائکۃ تظلہ بأجنحتہا حتی رفعتموہ[1]
سیدناجابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں، جب میرے والد قتل ہوئے تو میں ان کے چہرے سے کپڑا اٹھا کر رورہا تھا اور لوگ مجھے منع کررہے تھے، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع نہیں فرمایا، چنانچہ میری پھوپھی فاطمہ نے بھی رونا شروع کردیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم رو یا نہ رو، (تمہاری مرضی) فرشتے مسلسل میت کے اوپر اپنے پروں سے سایہ کئے ہوئے تھے، یہاں تک تم نے اُسے اُٹھالیا۔
اور ان کے علاوہ اور بھی بہت سی احادیث صحیحہ ملائکہ کے وجود و ثبوت کے لئے وارد ہوئی ہیں جو کتب حدیث میں موجود ہیں۔
ج : بہت سے لوگوں کا فرشتوں کو د یکھنا :
جیسا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بدر کے دن ان فرشتوں کو دیکھا جو مسلمانوں کی مدد کے لئے آئے ہوئے تھے۔ چنانچہ روایات میں اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی وضاحت آئی ہے۔
﴿ إِذْ یُوحِیْ رَبُّکَ إِلَی الْمَلٰٓئِکَۃِ أَنِّیْ مَعَکُمْ فَثَبِّتُوا الَّذِیْنَ آمَنُوْا ﴾[2]
جب تیرے رب نے وحی کی فرشتوں کو کہ میں تمہارے ساتھ ہوں، پس تم اہل ایمان کو ثابت قدم رکھو۔
|