Maktaba Wahhabi

117 - 318
جیسا کہ امام ابن جریر الطبری رحمہ اللہ مذکورہ آیت کی تفسیر میں یوں لکھتے ہیں : واما قولہ ’’إذ یوحی ربک إلی الملائکۃ أنی معکم‘‘ أنصرکم فثبتوا الذین آمنوا یقول قووا عزمہم وصححوا نیاتہم فی قتال عدوہم من المشرکین وقدقیل إن تثبیت الملائکۃ المومنین کان حضورہم حربہم معہم وقیل کان ذلک معونتہم إیاہم بقتال أعدائہم وقیل کان ذلک بأن الملک یأتی الرجل من أصحاب النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم یقول سمعت ہولاء القوم یعنی المشرکین یقولون واللّٰہ لئن حملوا علینا لننکشفن فیحدث المسلمون بعضہم بعضا بذلک فتقوی أنفسہم قالوا ذلک کان وحی اللّٰہ إلی ملائکتہ [1] اﷲ تعالیٰ کے فرمان ’’اذ یوحی (الآیۃ) کا مطلب یہ ہے کہ، میں تمہاری مدد کروں گا تم ان کو ثابت قدم رکھو، یعنی ان کے ارادوں کو پختہ اور نیتوں کو درست رکھواؤ مشرکین سے لڑنے میں جو ان کے دشمن ہیں۔ اور بعض نے کہا کہ مؤمنین کو ثابت رکھنے کا مطلب ان کے ساتھ جاکر جنگ میں شرکت کرنا ہے۔بعض نے کہا اس سے مراد ان کے دشمنوں کو قتل کرکے مؤمنین کی مدد کرنا ہے۔بعض نے کہا کہ اس کی صورت یہ تھی کہ ایک فرشتہ ایک صحابی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے گا اور کہے گا کہ میں نے مشرکین کی قوم سے سنا ہے، وہ کہہ رہے تھے کہ اگر انہوں (مسلمانوں ) نے ہمارے اوپر حملہ کردیا تو ہم ہزیمت اٹھائیں گے۔ یہ بات ایک مسلمان دوسرے مسلمان سے نقل کرے گا اور اس طرح ان کے دل اور ارادے پختہ ہوجائیں گے،کہا انہوں نے (بعض مفسرین ) کہ درحقیقت یہ اﷲ تعالیٰ کی وحی ہے جو فرشتوں کی طرف کی گئی ہے۔
Flag Counter