اور ان خزنہ وزبانیہ کے رئیس اور بڑے کا نام مالک ہے جیسا کہ اﷲ تعالیٰ فرماتاہے:
﴿ وَنَادَوْا یَا مَالِکُ لِیَقْضِ عَلَیْنَا رَبُّکَ قَالَ إِنَّکُم مَّاکِثُوْنَ ﴾[1]
اور اہلِ دوزخ پکاریں گے اے مالک تیرا رب ہمارا کام ہی تمام کردے وہ جواباً کہے گا تم اسی حال میں رہوگے۔
۹۔جنت کے داروغے :
بعض فرشتوں کو اﷲ تعالیٰ نے جنتیوں کی خدمت کے لئے مقرر کیا ہے۔ جن کو’’ خزنۃ الجنۃ‘‘ کہتے ہیں جیسا کہ اﷲ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿ وَسِیْقَ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا رَبَّہُمْ إِلَی الْجَنَّۃِ زُمَرًا حَتّٰی إِذَا جَاؤُوْہَا وَفُتِحَتْ أَبْوَابُہَا وَقَالَ لَہُمْ خَزَنَتُہَا سَلَامٌ عَلَیْکُمْ طِبْتُمْ فَادْخُلُوْہَا خٰلِدِیْنَ ﴾[2]
اور جو لوگ اپنے رب سے ڈرتے ہیں انہیں بھی گروہ درگروہ جنت کی طرف روانہ کیا جائے گا، یہاں تک کہ جب اس کے پاس ٓجائیں گے اور اس کے دروازے کھول دیئے جائیں گے تو اس کے محافظ ان سے کہیں گے تم پر سلام ہو، تم خوش حال رہو، جاؤ جنت میں ہمیشہ رہنے کے لئے داخل ہوجاؤ۔
دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا:
﴿ جَنَّاتُ عَدْنٍ یَّدْخُلُوْنَہَا وَمَنْ صَلَحَ مِنْ آبَائِہِمْ وَأَزْوَاجِہِمْ وَذُرِّیَّاتِہِمْ وَالْمَلٰٓئِکَۃُ یَدْخُلُوْنَ
دائمی باغات ہیں جن میں یہ لوگ داخل ہوں گے اور ان کے ساتھ ان کے ماں باپ اور ان کی بیویاں اور ان کی اولاد میں سے جو اس
|