۳۔عباد ت میں منظم ہونا:
فرشتے اپنی ساری عبادات و احوال میں منظم ہوکر اﷲ تعالیٰ کے اوامر کی تنفیذ کرتے ہیں، چنانچہ وہ قیامت کے دن جب آئیں گے تو نہایت منظم طریقے سے صفیں باندھ کر آئیں گے جیسا کہ اﷲ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿ وَجَائَ رَبُّکَ وَالْمَلَکُ صَفًّا صَفًّا ﴾[1]
اور آئے گا تیرا رب اور فرشتے صف درصف۔
دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا:
﴿ یَوْمَ یَقُوْمُ الرُّوْحُ وَالْمَلٰٓئِکَۃُ صَفًّا لَّا یَتَکَلَّمُوْنَ إِلَّا مَنْ أَذِنَ لَہُ الرَّحْمٰنُ وَقَالَ صَوَابًا ﴾ [2]
جس دن روح(جبرائیل) اور فرشتے صف بستہ کھڑے ہوں گے، کوئی بات نہیں کرے گا سوائے جس کو رحمن اجازت دے دے اور وہ بھی ٹھیک بات کہے گا۔
اسی طرح فرشتوں کی اس جمیل صفت کی اقتداء کرنے کی رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ترغیب دی ہے جیسا کہ حدیث میں آیا ہے:
عن جابر بن سمرۃ قال خرج علینا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فقال مالی اراکم رافعی أیدیکم کانہا أذناب خیل شمس اسکنوا فی الصلا ۃ قال ثم خرج علینا فرآنا حلقاً فقال مالی أراکم عزین قال ثم خرج علینا فقال الاتصفون
جابر رضی اللہ عنہ بن سمرہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا کہ کیا بات ہے کہ میں تمہیں ہاتھ اُٹھائے دیکھتا ہوں جیسا کہ شریر گھوڑوں کی دُمیں۔ نماز میں حرکت نہ کرو پھر آپ نکلے تو دیکھا ہم نے علیحدہ علیحدہ حلقے بنائے ہوئے ہیں آپ نے فرمایا یہ کیا بات ہے کہ میں تمہیں جدا جدا پاتا
|