تأویل نہیں کرتے بلکہ ہم اللہ تعالیٰ کیلئے ایسے سمع وبصر کو ثابت کرتے ہیں جو کہ اسکی شان وعظمت کے مناسب ولائق ہو یعنی سمعاً یلیق بجلالہ او بصراً یلیق بجلالہ تو ہم ان سے کہیں گے کہ پھر آپ اللہ تعالیٰ کی صفت ِید، اور صفت،استواء علی العرش،کے متعلق’’یداً تلیق بجلالہ أواستوائً یلیق بجلالہ ‘‘ ایسا ہاتھ اور استوا ء جو اسکی عظمت کے مطابق ہو۔کیوں نہیں کہتے ؟ جب کے یہ سب صفات ایک ہی ذات سے صادر ہوتی ہیں اور انکا موصوف بھی ایک ہے تو ان میں اس طرح کا یہ فرق کیوں ؟ اور کس دلیل کے بناء پر ہے؟
اشتراک اسم سے مما ثلت ذات لازم نہیں آتی
یہ بات اچھی طرح ذہن نشین کرلیں کہ اشتراک اسم سے ذات اور مسمی میں مماثلت لا زم نہیں آتی مطلب یہ ہے کہ اگر دوچیزیں ایک عام اسم میں موافق ومشترک ہوں تو اس اسمی توافق واشتراک سے یہ لازم نہیں آتا کہ ان دونوں اسموں کی ذات بھی ایک دوسرے کے مشابہ ومماثل ہو جیسے مثلاً لفظ ’’وجود‘‘ اس میں ساری موجودات شامل ہیں، اب مثلاً اگر یہ کہا جائے کہ اللہ تعالیٰ کی کرسی، موجود ہے اور چیونٹی بھی موجود ہے اب نفس وجود میں تو دونوں مشترک ہیں مگرانصاف سے بتائیے کہ کیا کرسی کی ذات وضخامت اور خصوصیات چیونٹی کے اندر پائی جاتی ہیں ؟ ظاہر ہے کہ نہیں اور ہر گز نہیں بلکہ کرسی تو ساتوں آسمانوں سے بھی زیادہ وسیع اور کشادہ ہے جیساکہ فرمان الٰہی ہے:
﴿ وَلَا یُحِیْطُوْنَ بِشَیْئٍ مِّنْ عِلْمِہٖ إِلاَّ بِمَا شَآئَ وَسِعَ کُرْسِیُّہُ السَّمٰوٰتِ وَاْلأَرْضَ ﴾[1]
اور مخلوقات اسکے علم میں سے صرف اتنا ہی احاطہ کر سکتی ہیں جتنا وہ چاہے اور اسکی کرسی آسمانوں اورزمین کووسیع ہے۔
|