Maktaba Wahhabi

107 - 318
معلوم ہوا کہ اسم کے توافق واشتراک سے مسمّی اور ذات کا مشترک ہونا لازم نہیں آتا،اسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں۔ (واذاکان من العلوم بالضرورۃ ان فی الوجود ما ھو قدیم واجب بنفسہ وما ھو محدث ممکن یقبل الوجو د والعدم فمعلوم أن ھذا موجود وھذا موجود ولا یلزم من اتفاقھما فی مسمّی الوجود ان یکون وجود ھذامثل وجود ھذا ٗبل وجود ھذا یخصہ ووجود ھذا یخصہ واتفاقھما فی اسم عام لایقتضی تما ثلھما فی مسمّی ذلک الإسم عند الإضافۃ والتخصیص والتقیید ولا فی غیرہ فلا یقول عاقل اذا قیل ان العرش شئ موجود وإن البعوض شئ موجود إن ھذا مثل ھذا لا تفاقھما فی مسمّی الشئ والوجود لأنہ لیس فی الخارج شیئ موجود غیرھما یشترکان فیہ بل الذھن یأخذ معنی مشترکاً کلیا ھو مسمّی اور جب یہ بات لازمی طورپر معلوم ہے کہ کچھ وجودوہ ہیں جو قدیم وواجب ہیں اور کچھ محدث وممکن ہیں جو وجود وعدم دونوں کو قبول کرسکتے ہیں۔پس یہ دونوں موجود ہیں لیکن صرف لفظ وجود میں دونوں کے متفق ہونے سے یہ نہیں لازم کہ ایک وجود دوسرے وجودکی طرح ہے بلکہ ہر وجود کی اپنی اپنی خصوصیات ہوتی ہیں اور کسی عام اسم میں انکے اشتراک سے یہ لازم نہیں آتا کہ اس اسم کے مسمی بھی اضافت، تخصیص اور تقیید کے ساتھ ایک دوسرے کے مماثل ہونگے جب یہ کہا جائے کہ عرش بھی تو ایک موجود چیز ہے اور مچھر بھی،توکوئی بھی عقلمند یہ نہیں کہے گا کہ ان میں سے کوئی ایک دوسرے کی طرح ہے کیونکہ یہ دونوں لفظِ شئاور وجود میں متفق ہیں، اسلئے کہ خارج میں
Flag Counter