Maktaba Wahhabi

108 - 318
الإسم المطلق وإذا قیل: ھذا موجود وھذاموجود فوجودکل منھما یخصہ لا یشرکہ فیہ غیرہ مع ان الإسم حقیقۃ فی کل منھما [1] سوائے شئاور وجودکے ان دونوں کے درمیان کوئی چیز مشترک نہیں بلکہ ذہن ایک مشترک کلّی معنی نکال لیتا ہے اور حقیقت میں وہی اس اسم (وجود وغیرہ) کا مسمی ہوتا ہے۔تو جب یہ کہا جائے کہ یہ چیز بھی موجود ہے اور یہ بھی۔تو ان میں سے ہر ایک کا وجود اسکے ساتھ خاص ہے اس میں اس کے علاوہ اور کوئی شریک نہیں باوجودیکہ اسمِ وجود دونوں میں حقیقت ہے (مجاز نہیں )۔ اصل بات وہی ہے کہ جو ہم پہلے کہہ چکے ہیں کہ ان لوگوں نے اللہ تعالیٰ کی صفات کا مقصد ومقتضاء ہی غلط سمجھا ہے، انکے خیال میں تشبیہ وتمثیل ہے۔ اس لئے جب بھی انکے سامنے اللہ تعالیٰ کی صفات آتی ہیں تو فورا انکا ذہن اس طرف منتقل ہوتا ہے کہ یہ صفت تو مخلوق میں بھی ہے اسلئے یہ لوگ یاتو صفات کا کلیۃ ّ انکار کردیتے ہیں جیسے معتزلہ وجہمیہ یا اگر وہ صفات انکی ناقص عقلوں کے خلاف ہیں تو اسکو اپنے ظاہری معنی سے نکال کر تاویلیں کرتے ہیں جیسے اشاعرہ۔ اس سلسلے میں کئی دفعہ خود میری مأولین (تأویل کرنے والے حضرات )سے گفتگو ہوئی چنانچہ ایک دفعہ اتفاقاً میرا خاران جانا ہوا اور ایک دینی مدرسہ میں علماء حضرات کے ساتھ صفات کی بحث چل نکلی تو علماء مجھے کہنے لگے کہ تم اللہ تعالیٰ کو مخلوق کے ساتھ مشابہ قرار دیتے ہو میں نے پوچھا وہ کیسے؟ تو
Flag Counter