ان کی موت کے ساتھ ہی انکی یہ ساری تعلیمات و محنتیں ضائع ہو جائینگی اور لوگ بغیر ہدایت و واسطہ کے رہ جائینگے۔ اور اس سے جو اصل مقصود ہے وحی و رسالت کا، وہ فوت ہوجائیگا۔ اس لیئے یہ سارے حالات بھی نزول کتب آسمانی کے مقتضی ہیں۔
۳۔ اگر نبی و رسول کے پاس اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی ہدایت والی کتاب نہ ہو تو لوگوں پر اس کا جھٹلانا اور اس کی رسالت کا انکار سہل و آسان ہو جائیگا۔ لہٰذا لوگوں پر اتمام حجت کیلئے نبی و رسول پر نزول کتب آسمانی ضروری ہوا۔
فصلِ دوم
کتابوں کے اسماء پر ایمان لانا
آسمانی کتابوں کے اسماء پر ایمان لانے کا مطلب یہ ہے کہ جن کتابوں کا نام قرآن و حدیث میں صراحت کے ساتھ آیا ہے ان پر تفصیلاً ایمان لانا واجب و ضروری ہے اور جن کتابوں کا نام قرآن و حدیث میں نہیں آیا ہے اور ہمیں ان کے اسماء کا علم نہیں تو ان پر اجمالاً ایمان لانا واجب و ضروری ہے۔ مطلب یہ ہے کہ جتنی کتابیں اور صحیفے اللہ تعالیٰ نے اپنے انبیاء و رسل علیھم السلام پر اتارے ہیں ان سب پر ایمان لانا فرض و ضروری ہے خواہ ان کے نا م و تفصیل کا ہمیں علم ہو یا نہ ہو۔ اب ذرا ان آسمانی کتابوں کا ذکر کرتے ہیں جن کے نام قرآن و حدیث میں آئے ہیں :
۱۔ تورات :
تورات حضرت موسیٰ علیہ السلام پر نازل ہوئی جیسے کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
﴿ٍ قُلْ مَنْ أَ نْزَلَ الْکِتَابَ الَّذِیْ جَائَ بِہٖ مُوسٰی نُوراً وَہُدًی لِّلنَّاسِ تَجْعَلُوْنَہٗ قَرَاطِیْسَ تُبْدُوْنَہَا وَتُخْفُوْنَ کَثِیْراً وَعُلِّمْتُمْ مَّا لَمْ تَعْلَمُوْا أَنتُمْ وَلَااٰبَاؤُکُمْ
آپ کہیئے کہ وہ کتاب کس نے نازل کی ہے جس کو موسیٰ لائے تھے جس کی کیفیت یہ ہے کہ وہ نور ہے اور لوگوں کے لیے وہ ہدایت ہے جس کو تم نے ان متفرق اوراق
|