قُلِ اللّٰہُ ثُمَّ ذَرْہُمْ فِیْ خَوْضِہِمْ یَلْعَبُوْنَ﴾ [1]
میں رکھ چھوڑا ہے اس میں سے کچھ ظاہر کرتے ہو اور بہت سی باتوں کو چھپاتے ہو اور تم کو بہت سی ایسی باتیں بتائی گئی ہیں جن کو تم نہ جانتے تھے اور نہ تمہارے بڑے۔ آپ کہہ دیجئے کہ اللہ نے نازل فرمایا ہے پھر ان کو ان کی خرافات میں کھیلتے رہنے دیجئے۔
چنانچہ اس آیت کی تفسیر میں امام ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
و ھو التوراۃ التی قد علمتم و کل أحد أن اللّٰہ أنزلھا علی موسٰی بن عمران نوراً وھدی للناس أی یستضاء بھا فی کشف المشکلات و یھتدی بھا من ظلم الشبھات [2]
آپ اور ہر کوئی یہ جانتا ہے کہ تورات اللہ تعالیٰ کی کتاب تھی جس کو اس نے موسیٰ بن عمران پر نازل کیا تھا جس سے لوگ کشف مشکلات میں روشنی پاتے تھے اور شبھات کی تاریکیوں میں سیدھی راہ کو ڈھونڈھ لیتے تھے۔
ایک دوسرے مقام پر فرمایا :۔
﴿وَاٰتَیْنَا مُوسَی الْکِتَابَ وَجَعَلْنَاہُ ہُدًی لِّبَنِیْ إِسْرَائِیْلَ﴾ [3]
اور ہم نے موسیٰ علیہ السلام کو کتاب دی اور اس کو بنی اسرائیل کیلئے ہدایت بنایا۔
اور حدیث میں بھی اسی طرح آیا ہے :
عن البراء بن عازب قال : مرّ علی النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم بیہودی محمّماً مجلوداً فدعاھم فقال أھکذا تجدون حد
براء بن عازب سے روایت ہے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک یہودی نکلا کوئلے سے کالا کیا ہوا اور کوڑے کھایا ہوا
|