Maktaba Wahhabi

293 - 318
احوالِ قبر قیامت کے دن پر ایمان لانا ہر اس چیز پر مشتمل ہے جو مرنے کے بعد ہوتی ہے جیسے پل صراط، جو جہنم کے اوپر رکھا جائیگا،جس کے اوپر سب کی روانگی ہوگی،جیسے اﷲتعالیٰ کا ارشادِ گرامی ہے: ﴿ وَإِنْ مِّنْکُمْ إِلَّا وَارِدُہَا کَانَ عَلٰی رَبِّکَ حَتْمًا مَّقْضِیًّا ﴾[1] ’’اور تم میں سے کوئی بھی نہیں ہے جو جہنم پر گزرنے والا نہ ہو یہ آپکے رب پر لازم شدہ ہے جو پورا ہوکر رہے گا‘‘ اسی طرح میزان ہے جس میں اعمال تولے جائینگے،اسی طرح حوضِ کوثر ہے جو خاتم الرسل ا کو عطا کیا جائیگا،اسی طرح شفاعت اور احوالِ قبر وغیرہ ہیں،ان سب پر ایمان لانا ضروری ہے۔ مقام کی تنگی کی بناء پر ہم ان سب پر بحث تو نہیں کرسکتے البتہ ’’قبر‘‘ میں جو کچھ ہوتاہے، چونکہ بہت سے لوگوں نے اپنی ناقص عقول کی بناء پر عذابِ قبر کا انکار کیا ہے، اس لئے ہم احوالِ قبر پر اختصاراً کچھ کلام کریں گے۔ قبر کے متعلق دو بنیادیں مسائل ہیں۔(۱) فتنۂ قبر (۲) عذاب ونعیم قبر ۱لف :فتنہ قبر: اس سے مراد تدفین کے بعد میت سے ہونے والے سوال وجواب ہیں۔ معلوم ہونا چاہیئے کہ دفنِ میت کے بعد قبر میں دوفرشتے آکر میت کو بٹھا کر اس سے تین سوال کرتے ہیں اور وہ تین سوال یہ ہیں :تیرا رب کون ہے؟ تیرا دین کیا ہے؟ تیرانبی کون ہے؟توجو مؤمن وموحد ہوگا وہ صحیح جواب دے گا کہ میرا رب اﷲ ہے، میرادین اسلام ہے،اور میرے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔
Flag Counter