اور اگر میت کافر ومنافق ہے تو صحیح جواب نہ دے سکے گا،صرف اتنا کہے گا ہائے افسوس میں نہیں جانتا،صرف لوگوں سے کچھ بات سن رکھی تھی وہی میں بھی کہتا تھا۔
قبرکے متعلق اﷲتعالیٰ کا ارشادِ گرامی ہے:
﴿ یُثَبِّتُ اللّٰہ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِی الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا وَفِی الْآخِرَۃِ﴾[1]
’’ایمان والوں کو اللہ تعالیٰ پکی بات کے ساتھ مضبوط رکھتا ہے، دنیا کی زندگی میں بھی اور آخرت میں بھی ‘‘
آیت بالا میں ’’وفی الآخرۃ‘‘ سے مراد قبر ہے، چنانچہ صحیح بخاری میں ہے:
عن البراء بن عازب أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال:’’ المسلم إذا سئل فی القبر یشھد أن لاالٰہ الا اللّٰہ وأن محمدا رسول اللّٰہ ،فذلک قولہ : ﴿یُثَبِّتُ اللّٰہ الَّذِیْنَ آمَنُوْا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِی الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا وَفِی الْآخِرَۃِ۔ ﴾[2]
براء بن عازب کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ’’ مسلمان جب قبر میں سوال کیا جاتا ہے تو وہ ’’لاالٰہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ ‘‘ کی گواہی دیتا ہے،اﷲتعالیٰ کے اس فرمان سے یہی گواہی مراد ہے’’اﷲتعالیٰ اہلِ ایمان کو قولِ ثابت کے ساتھ دنیا کی زندگی اور آخرت میں ثابت قدمی عطافرماتا ہے‘‘
کفار ومنافقین کے متعلق مذکورہ آیت کے آخر میں فرمایا:
﴿ وَیُضِلُّ اللّٰہ الظَّالِمِیْنَ وَیَفْعَلُ اللّٰہُ مَا یَشَآئُ ﴾[3]
’’اﷲ ظالموں کو گمراہ کردیتا ہے اور اﷲ جو چاہتا ہے کرتا ہے‘‘
|