۴۔جمال و خوبصورتی:
فرشتوں کی جملہ صفات میں سے ایک صفت جمال و خوبصورتی بھی ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے ان کو بہترین حسن و جمال کے ساتھ پیدا کیا ہے چنانچہ سیدنا جبریل علیہ السلام کے متعلق اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے:
﴿ عَلَّمَہُ شَدِیْدُ الْقُوٰی ٭ذُوْ مِرَّۃٍ فَاسْتَوٰی ﴾[1]
اسے پوری طاقت والے فرشتے نے سکھایا ہے جو زور آور ہے پھر وہ سیدھا کھڑا ہوگیا۔
’’ذومرۃ‘‘ کا معنیٰ ہے حسن و جمال والا، چنانچہ امام ابن جریر الطبری رحمہ اللہ سیدنا عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہ کا قول سند کے ساتھ یوں نقل کرتے ہیں :
حدثنی علی قال ثنا ابو صالح قال ثنی معاویۃ عن علی عن ابن عباس رضی اﷲعنہمافی قولہ ’’ذومرۃ‘‘ قال ذومنظر حسن[2]
سیدنا ابن عباس رضی اﷲعنہمافرماتے ہیں کہ ’’ذومرۃ‘‘ سے مراد یہ ہے کہ خوبصورت نظر آنے والا۔
اور جس طرح لوگوں کے ذہن میں جن و شیاطین کا قبح اور ان کی بدصورتی بیٹھ چکی ہے تو اسی طرح فرشتوں کی خوبصورتی اور ان کا حسن و جمال بھی ان کی فطرت میں راسخ ہوچکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ جب کسی حسین و خوبصورت انسان کو دیکھتے ہیں تو دیکھتے ہی فوراً اس کو فرشتوں کے ساتھ تشبیہ دیتے ہیں جیسا کہ مصر کی شہزادیوں نے جب سیدنا یوسف علیہ السلام کے حسن و جمال کو دیکھا تو فوراً یہی کہنے لگیں کہ یہ انسان تو نہیں بلکہ یہ تو کوئی معزز فرشتہ ہے چنانچہ اسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اﷲتعالیٰ فرماتا ہے:
﴿ فَلَمَّا رَأَیْنَہُ أَکْبَرْنَہُ وَقَطَّعْنَ أَیْدِیَہُنَّ
پس جب ان خواتین نے یوسف علیہ السلام کو دیکھا
|