یکون فیہ یوم ینفخ فیہ نفخۃ الصعقۃ، فإذا نفخ فیہ نفخۃ البعث قال اللّٰہ عزوجل: لعزتی لترجعن کل روح الیٰ جسدہا قال و منہا أعظم من سبع سموات ومن الارض، قال فخلق الصور علی جبھۃ اسرافیل وہو شاخص ببصرہ إلی العرش متی یؤمر بالنفخ فینفخ الصور[1]
دن’’نفخۃ الصعقۃ‘‘ پھونکا جائیگا تو سب ارواح اُس میں آجائیں گی۔اور جب ’’ نفخۃ البعث‘‘ پھونکا جائے گا تو اﷲ عزوجل فرمائے گا کہ میری عزّت کی قسم! ہر روح اپنے جسم میں واپس ہوجائے، عکرمہ نے فرمایا کہ اُس میں سے کچھ ساتوں آسمانوں اور زمین سے بڑے ہیں اور صوراسرافیل کی پیشانی میں پیداکیا گیا ہے۔ اور اسرافیل علیہ السلام مسلسل عرش کی طرف دیکھ رہے ہیں کہ کب اُنہیں حکم دیا جائے تو وہ صور پھونک دیں۔
۴۔قبض ارواح العباد:
بعض فرشتے بندوں کی جان نکالنے پر مقرر ہیں جیسے ملک الموت جس کو بعض آثار کے مطابق عزرائیل بھی کہتے ہیں، مگر قرآن کریم نے اسکو ملک الموت ہی کے لقب سے موسوم کیا ہے۔ چنانچہ اﷲتعالیٰ کافرمان ہے:
﴿ قُلْ یَتَوَفَّاکُمْ مَّلَکُ الْمَوْتِ الَّذِیْ وُکِّلَ بِکُمْ ثُمَّ إِلٰی رَبِّکُمْ تُرْجَعُوْنَ ﴾ [2]
کہہ دیجئے کہ تمہاری جانوں کو وہ فرشتہ قبض کرلیتا ہے جو تم پر متعین ہے پھر تم اپنے رب کی طرف ہی لوٹ کر جاؤگے۔
اور یہ بات اچھی طرح سے ذہن نشین کرلینی چاہئیے کہ بندوں کی روح یا جان نکالنے کے لئے صرف ایک ہی فرشتہ نہیں بلکہ ایک سے کہیں زیادہ ہیں جیسا کہ اﷲ تعالیٰ کا فرمان ہے:
|