ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا:
﴿ فَإِذَا نُفِخَ فِی الصُّوْرِ نَفْخَۃٌ وَّاحِدَۃٌ۔ وَّحُمِلَتِ الْأَرْضُ وَالْجِبَالُ فَدُکَّتَا دَکَّۃً وَّاحِدَۃً۔ فَیَوْمَئِذٍ وَّقَعَتِ الْوَاقِعَۃُ ﴾ [1]
پھر جب صور میں پھونک ماری جا ئیگی اور زمین وپہاڑ اٹھائے جائینگے اور ایک ہی چوٹ میں دونوں ریزہ ریزہ کردیئے جائینگے تو اس دن ہونے والی چیز یعنی قیامت واقع ہوجائیگی۔
ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا:
﴿ فَوَ رَبِّکَ لَنَحْشُرَنَّھُمْ وَالشَّیٰطِیْنَ ثُمَّ لَنُحْضِرَنَّھُمْ حَوْلَ جَھَنَّمَ جِثِیًّا ﴾ [2]
پس آپ کے رب کی قسم ہم ان کو جمع کرینگے اور شیاطین کو، پھر انہیں جہنم کے اردگرد گھٹنوں کے بل گرے ہوئے حاضر کردیں گے۔
ب: سنتِ رسول:
اسی طرح قیامت کے متعلق بے شمار احادیث واخبار بھی آئی ہیں مگر طوالت سے بچنے کیلئے ہم ان کثیر التعداد احادیث واخبار میں سے بطور ِنمونہ کے صرف چند احادیث پر اکتفاء کرتے ہیں۔
چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو مرنے کے بعد زندہ ہوکر اٹھنے کے متعلق اپنے مشہور ومعروف خطبہ میں یوں ارشاد فرمایا:
عن ابن عباس رضی اﷲعنہماقال خطب النبیا فقال انکم محشورون إلی اللّٰہ حفاۃ عراۃ غرلا ’’کما بدأنا أول خلق نعیدہ وعدا علینا إنا کنا فاعلین‘‘ ثم إن اول من یکسی یوم القیامۃ إبراھیم ألا
رسول اﷲ نے خطبہ میں ارشاد فرمایا کہ تم سب لوگ قیامت کے دن ننگے پاؤں ننگے جسم اور غیر مختون حالت میں اﷲ کے ہاں جمع کیئے جاؤگے(جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے) ’’جیسے ہم نے پہلی مرتبہ پیدا
|