شاء، وجعلت لہ أعوان یتوفون الأنفس ثم یقبضہا منہم[1]
ہیں۔ اور ان کے معاونین مقرر کئے گئے ہیں، جو پہلے روح نکالتے ہیں، پھر ملک الموت اُن سے وصول کرلیتے ہیں۔
اور امام ابن کثیر رحمہ اللہ بھی اسی طرح لکھتے ہیں :
ولہ أعوان یستخرجون روح العبد من جثتہ حتی تبلغ الحلقوم فیتناولہا ملک الموت بیدہ[2]
ملک الموت کے مددگار ہیں، جو بندے کے جسم سے روح نکالتے ہیں پھر جب روح حلقوم تک پہنچ جاتی ہے تو ملک الموت اس کو اپنے ہاتھ سے لے لیتے ہیں۔
۵۔آفتوں سے حفا ظت کرنا :
فرشتوں میں سے بعض فرشتے بندوں کی حفاظت و نگرانی پر مقرر ہیں جو اﷲ تعالیٰ کے حکم سے لوگوں کو آفتوں اور بلاوؤں سے بچاتے ہیں جن کو حفظۃ (حفاظت کرنے والے) کہتے ہیں۔چنانچہ اﷲتعالیٰ کافرمان ہے:
﴿ وَہُوَ الْقَاہِرُ فَوْقَ عِبَادِہٖ وَیُرْسِلُ عَلَیْکُمْ حَفَظَۃً ﴾[3]
اور وہ اپنے بندوں پر غالب ہے اور تم پر نگہبان فرشتے بھیجتا ہے۔
مذکورہ آیت کی تفسیر کرتے ہوئے امام ابن جریر طبری رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
یقول تعالٰی ذکرہ إن ربکم یحفظکم برسل یعقب بینہا یرسلہم إلیکم بحفظکم وبحفظ
اﷲ تعالیٰ نے بتایا کہ وہ یعنی تمہارا رب تمہاری حفاظت کرتا ہے اُن فرشتوں کے ساتھ جنہیں وہ پے درپے تمہاری اور تمہارے اعمال کی
|