لاحاضرکریں گے،اور ہم کافی ہیں حساب کرنے والے‘‘
اور پانچویں مقام پر ارشاد فرمایا:
﴿ فَأَمَّا مَنْ أُوتِیَ کِتَابَہُ بِیَمِیْنِہِ٭فَسَوْفَ یُحَاسَبُ حِسَابًا یَّسِیْرًا٭ وَیَنْقَلِبُ إِلٰی أَہْلِہٖ مَسْرُوْرًا٭ وَأَمَّا مَنْ أُوتِیَ کِتَابَہُ وَرَائَ ظَہْرِہٖ٭ فَسَوْفَ یَدْعُوْا ثُبُوْرًا٭ وَیَصْلٰی سَعِیْرًا ﴾ [1]
’’ تو (اس وقت) جس شخص کے داہنے ہاتھ میں اعمال نامہ دیا جائے گا،اسکا حساب تو بڑی آسانی سے لیا جائے گا،اور وہ اپنے اہل کی طرف ہنسی خوشی لوٹ آئے گا۔ ہاں جس شخص کا اعمال نامہ اسکی پیٹھ کے پیچھے سے دیا جائے گا، تووہ موت کو بلانے لگے گا۔اور وہ بھڑکتی ہوئی جہنم میں داخل ہوگا‘‘
ب۔ سنت رسول :
میدانِ محشر میں لوگوں کے اعمال کے محاسبہ کے متعلق بے شمار احادیث واخبار آئی ہیں ہم ان میں سے صرف چند احادیث ذکر کرکے انہی پر اکتفاء کرتے ہیں۔
چنانچہ اس بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں :
عن صفوان بن محرزا لمازنی قال بینما أنا أمشی مع ابن عمر رضی اللّٰہ عنھما آخذ بیدہ اذ عرض رجل فقال کیف سمعت رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فی النجویٰ؟ فقال سمعت رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم
’’صفوان بن محرز مازنی کہتے ہیں کہ میں ابن عمر رضی اﷲعنہماکے ساتھ ایک مرتبہ انکا ہاتھ پکڑے جارہا تھا کہ ایک شخص سامنے سے آیا اور کہا تم نے سرگوشی کے متعلق نبی کریم ا سے کیا سنا؟انہوں نے فرمایا میں نے آپ
|