یقول :إن اللّٰہ یدنی المؤمن فیضع علیہ کنفہ ویسترہ فیقول :أتعرف ذنب کذا، أتعرف ذنب کذا فیقول نعم،ای رب حتی إذا قررہ بذنوبہ ورأی فی نفسہ أنہ قد ھلک قال سترتھا علیک فی الدنیا وأنا أغفرھا لک الیوم فیعطی کتاب حسناتہ، وأما الکافر والمنافقون فیقول الأشھاد ھؤلاء الذین کذبوا علی ربھم ألا لعنۃ اللّٰہ علی الظالمین۔ [1]
صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: کہ اﷲتعالیٰ کسی مؤمن کو قریب کرینگے اس پر اپنا پردہ ڈالیں گے اور اسے چھپاکر فرمائیں گے :کیا تمہیں فلاں گناہ یادہے؟کیا فلاں گناہ یادہے؟ وہ عرض کرے گا جی ہاں اے رب !یہان تک کہ جب اسے اپنے گناہوں کا اندازہ ہوجائیگا اور وہ سمجھنے لگے گا کہ وہ تو ہلاک ہوگیا ہے تو اﷲ فرمائیں گے میں نے دنیا میں تیری ستر پوشی کی تھی اور آج بھی میں تیری بخشش کرتا ہوں پھر اسے حسنات (نیکیوں ) کی کتاب دے دی جائے گی۔ رہے کافر اور منافق تو انکے بارے میں گواہی دینے والے کہیں گے یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب پر جھوٹ باندھا خبردار ظالموں پر اﷲ کی طرف سے لعنت ہے‘‘
بعض روایات میں ’’واما الکفار‘‘ جمع کے ساتھ ہے۔
ایک دوسری روایت میں یوں آیا ہے:
عن أبی ھریرۃ قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم من کانت لہ مظلمۃ لأخیہ من عرضہ
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ اگر کسی نے دوسرے پر کوئی ظلم، اس کی عزت یا دیگر کسی
|