وَاللّٰہ مُخْرِجٌ مَّا کُنْتُمْ تَکْتُمُوْنَ٭فَقُلْنَا اضْرِبُوْہُ بِبَعْضِہَا کَذٰلِکَ یُحْیِ اللّٰہُ الْمَوْتٰی وَیُرِیْکُمْ اٰیٰتِہٖ لَعَلَّکُمْ تَعْقِلُوْنَ﴾ [1]
تھا پھر تم اس میں جھگڑنے لگے (یعنی ایک دوسرے پر اس کا الزام دَہرنے لگے) اور اﷲتعالیٰ کو اس امر کا ظاہر کرنا مقصود تھا جوتم چھپانا چاہتے تھے اس لئے ہم نے حکم دیا کہ تم ذبح شدہ بیل کا ایک ٹکڑا مقتول سے لگادواسی طرح اﷲ مُردوں کو زندہ کرے گا اور وہ تم کو اپنی قدرت کی نشانیاں دکھاتا ہے تاکہ تم عقل سے کام لو۔‘‘
(۳)تیسری دلیل:
اسی طرح ان لوگوں کا قصہ جو موت کے خوف وخطرے سے اپنی اپنی بستی سے نکل کر بھاگ گئے تو اﷲ تعالیٰ نے ان کو اپنی طبعی موت کے طور پر مارکرپھر زندہ کردیا، چنانچہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿ أَلَمْ تَرَ إِلَی الَّذِیْنَ خَرَجُوْا مِنْ دِیَارِہِمْ وَہُمْ أُلُوْفٌ حَذَرَ الْمَوْتِ فَقَالَ لَہُمُ اللّٰہ مُوْتُوْا ثُمَّ أَحْیَاہُمْ إِنَّ اللّٰہ لَذُوْ فَضْلٍ عَلَی النَّاسِ وَلٰکِنَّ أَکْثَرَ النَّاسِ لاَ یَشْکُرُوْنَ ﴾ [2]
’’کیا آپ نے ان لوگوں کا واقعہ ملاحظہ نہیں کیا جو موت کے ڈر سے ا پنے گھروں سے نکلے حالانکہ وہ ہزاروں تھے تو اﷲ نے انکو حکم دیا کہ مرجاؤپھر اﷲتعالیٰ نے انکو زندہ کردیا بے شک اﷲتعالیٰ لوگوں پر بڑافضل فرماتا ہے لیکن بہت لوگ شکر نہیں کرتے ہیں ‘‘
(۴)چوتھی دلیل:
اور اسی طرح ایک تباہ شدہ بستی پر اس گزرنے والے شخص کا قصہ جس نے یہ کہا تھا کہ اﷲتعالیٰ اس تباہ شدہ بستی کو کیسے زندہ کرے گا؟
|