Maktaba Wahhabi

153 - 318
عَلَیْھِمْ مِّنْ کُلِّ بَابٍ٭ سَلَامٌ عَلَیْکُمْ بِمَا صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَی الدَّارِ ﴾ [1] لائق ہوں گے اور فرشتے ہر دروازے سے ان کے پاس یہ کہتے ہوئے آئیں گے، اس صبر کے بدلے تم پر سلامتی ہو جو تم کرتے تھے، اب تمہارا اس عالم میں انجام بہت ہی اچھا ہے۔ اور جنتیوں کے ان خدّام (خدمت کرنے والوں ) کے رئیس و بڑے کا نام ’’رضوان‘‘ ہے۔ چنانچہ بعض روایات میں یوں آیا ہے۔ ویقولون طبتم قال ابن عباس طاب لکم المقام قال قتادۃ ہم إذا قطعوا النار حبسوا علی قنطرۃ بین الجنۃ والنار فیقتص بعضہم من بعض حتی إذا ہذبوا وطیبوا أدخلوا الجنۃ فقال لہم رضوان واصحابہ: سلام علیکم طبتم فادخلو ہا خالدین[2] فرشتے کہیں گے ’’طبتم‘‘ ابن عباس رضی اﷲعنہما فرماتے ہیں کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ تمہارے لئے یہ جگہ اچھی اور خوشگوار ہے۔ قتادہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ جب اہل جنت، جہنم سے پار ہوجائیں گے، تو جنت اور جہنم کے درمیان ایک پل پر روک دیئے جائیں گے اور ایک دوسرے سے بدلے لے لیں گے، یہاں تک کہ جب سب پاک صاف ہوجائیں گے تو جنت میں داخل ہوں گے تو رضوان اور ان کے ساتھی اُنہیں کہیں گے، تم پر سلامتی ہو، تم خوش حال رہو، پس ہمیشہ کے لئے جنت میں داخل ہوجاؤ۔
Flag Counter