نظروں اور توجہ کو اس جہان فانی سے ہٹاکر اس زندگی کی طرف پھیردیں جو ہمیشہ اور جاوید انی ہے،جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :۔
﴿ وَاضْرِبْ لَہُمْ مَّثَلَ الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا کَمَآئٍ أَنزَلْنَاہُ مِنَ السَّمَآئِ فَاخْتَلَطَ بِہٖ نَبَاتُ الْأَرْضِ فَأَصْبَحَ ہَشِیْماً تَذْرُوْہُ الرِّیَاحُ وَکَانَ اللّٰہُ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ مُّقْتَدِرًا۔ الْمَالُ وَالْبَنُوْنَ زِیْنَۃُ الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا وَالْبَاقِیَاتُ الصَّالِحَاتُ خَیْرٌ عِنْدَ رَبِّکَ ثَوَاباً وَّخَیْرٌ أَمَلًا﴾[1]
اور آپ ان لوگوں کیلئے دنیوی زندگی کی حالت بیان کردیجئے،کہ یہ زندگی ایسی ہے جیسے کہ ہم نے آسمان سے پانی برسایا پھر اس پانی سے زمین کا سبزہ خوب گنجان ہوکر بڑھا،اور پھر سبزہ اس طرح ریزہ ریزہ ہوگیاکہ اس کو ہوائیں اُڑاتی پھرتی ہیں،اور اللہ کو ہر چیز پر اقتدارحاصل ہے مال اور بیٹے تو دنیوی زندگی کی رونق ہیں، اور جو اعمال صالحہ باقی رہنے والے ہیں وہ آپکے رب کے نز دیک باعتبار ثواب کے بھی بہتر ہیں، اوراز روئے امید کے بھی۔
ایک دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا :
﴿ اعْلَمُوْا أَنَّمَا الْحَیَاۃُ الدُّنْیَا لَعِبٌ وَّلَہْوٌ وَّزِیْنَۃٌ وَّتَفَاخُرٌ بَیْنَکُمْ وَتَکَاثُرٌ فِی الْأَمْوَالِ وَالْأَوْلَادِ کَمَثَلِ غَیْثٍ أَعْجَبَ الْکُفَّارَ نَبَاتُہُ ثُمَّ یَہِیْجُ فَتَرَاہُ
جان لو، کہ زندگی تو بس یہی ایک جی کا بہلانا،اورکھیل ہے،اورظاہری آرائش ہے،اورآپس میں ایک دوسرے پر فخر کرنا اور اموال واولاد میں ایک دوسرے
|