Maktaba Wahhabi

303 - 318
’’ج‘‘ عذاب ونعیم اور وسعت وکشادگی یا ضیق وتنگی قبر یہ ایسے امور ہیں کہ جن کا ادراک واحساس صرف اور صرف اس میت کو ہوتا ہے جس کے ساتھ یہ معاملے پیش آتے ہیں،اس سوئے ہوئے شخص کی طرح جو نیند میں خواب دیکھتا ہے کہ ایک وسیع وکشادہ مکان میں رہتا ہے اور قسم قسم کی لذیذ غذا وخوراک اور ناز ونعمتوں میں مزہ اڑا رہا ہے یا کسی ایسے تنگ اور پریشان کن مکان میں رہ کر مختلف قسم کے مصائب وتکالیف میں مبتلا ہے، اس خواب دیکھنے والے کے ساتھ یہ سب کچھ ہونے کے باوجود پاس بیٹھنے والوں کو ان میں سے کسی چیز کا احساس نہیں ہوتا۔ اور جس طرح نبی ا پر وحی آتی تھی اور آپ ا صحابہ کے پاس تشریف فرما ہوتے اور وحی سنتے تھے مگر صحابہ کرام وحی نہیں سنتے تھے اور کبھی کبھی حضرت جبریل علیہ السلام انسان کی شکل وصورت میں آکر آپ ا سے باتیں کرتے تھے،آپ ا انکو دیکھتے بھی تھے اور انکی باتیں بھی سنتے تھے مگر صحابہ کرام وہاں بیٹھے ہوئے بھی نہ جبریل علیہ السلام کو دیکھتے تھے نہ ان کی باتیں سنتے تھے۔ ’’ھ‘‘ یہ بات اچھی طرح یاد رکھیں کہ مخلوق کا ادراک (پالینا) اسی حد تک محدود ہے، جتنا اﷲ تعالیٰ نے انکو عطاء کیا ہے، اسی لئے مخلوقات کو ہر موجود چیزکا ادراک نہیں ہوتا،مثلاً: زمین وآسمان اور جو کچھ مخلوقات اس میں ہیں وہ سب حقیقۃ ً اﷲ تعالیٰ کی تسبیح بیان کررہی ہیں مگر ہمیں اس کا ادراک وشعور نہیں ہوتا۔ چنانچہ قرآن مجید میں ہے: ﴿ تُسَبِّحُ لَہُ السَّمٰوٰتُ السَّبْعُ وَالْأَرْضُ وَمَنْ فِیْہِنَّ وَإِنْ مِّنْ شَیْئٍ إِلاَّ یُسَبِّحُ بِحَمْدِہٖٖٖ وَلٰکِنْ لاَّ تَفْقَہُوْنَ ’’ ساتوں آسمان اور زمین اور جو کوئی ان میں ہے، اسکی تسبیح بیان کرتاہے اور کوئی چیز نہیں جو اﷲکی تعریف کے ساتھ پاکیزگی نہ
Flag Counter