اور پھر آگے چل کر چند سطور کے بعد امام ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں :۔
(فھذا العھد والمیثاق أخذعلیھم و کذلک ھذا ونص من بینھم علی ھؤلاء الخمسۃ وھم اولوالعزم ھو من باب عطف الخاص علی العام ) [1]
پس یہ عہد وپیمان انہیں رسول بنانے کے بعد لیا گیا۔ اور ان میں سے پانچ اولو العزم انبیاء کو خصوصیت سے ذکر کیا اور یہ(عطف الخاص علی العام) کے باب سے ہے۔
اور مذکورہ آیت کی تفسیر کرتے ہوئے امام قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :۔
(وإنما خص ھٰؤ لاء الخمسۃ وإن دخلوا فی زمرۃ النبیین تفضیلاً لھم وقیل لأنھم أصحاب الشرائع والکتب واولوالعزم من الرسل وأئمۃ الأمم ) [2]
اور ان پانچ پیغمبروں کو خصوصیت سے ذکر کیا،حالانکہ یہ بھی انبیاء کی جماعت میں شامل تھے،ان کی فضیلت ظاہر کرنے کیلئے،اور کہا گیا ہے کہ اس لئے کہ یہ صاحب شریعت وکتاب تھے اور پیغمبروں میں سے الوالعزم اور ا متوں کے امام تھے۔
اسی طرح مذکورہ آیت کی تفسیر کرتے ہوئے علامہ ابوبکر الجزائری لکھتے ہیں :۔
(أی اذکر یا رسولنا لقو مک أخذناالمیثاق وھو العھدالمؤکد بالیمین من النبیین عامۃ بأن یعبدوا اللّٰہ وحدہ ویدعوا أممھم إلی ذلک ومن أولی العزم من الرسل
یعنی ذکر کرو اے ہمارے رسول اپنی قوم کیلئے،کہ ہم نے لیا میثاق،اور وہ عہد ہے جو قسم سے پختہ کیا گیا ہو،تمام انبیاء سے، کہ وہ صرف اللہ کی عبادت کرینگے اور وہ اپنی امتوں کو بھی اسی کی
|