ولکل واحد منھما ملؤھافأما النار فلا تمتلئ حتی یضع رجلہ فتقول قط قط [1]
کو چاہتاہوں تیرے ذریعے عذاب دیتا ہوں اور جنّت وجہنّم دونوں کو بھرناہے البتہ جہنّم تب تک نہیں بھرے گی یہان تک کہ اللہ تعالیٰ اپنا قدم اس میں رکھدے گا پس وہ کہے گی قط قط۔
اور اللہ تعالیٰ کی ایک صفت قبض (پکڑنا) بھی آئی ہے۔
(عن أبی ھریرۃ رضی اللّٰہ عنہ عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال یقبض اللّٰہ الأرض ویطوی السماء بیمینہ ثم یقول أنا الملک أین ملوک الأرض ) [2]
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ زمین کو پکڑلینگے اورآسمان کو اپنے داہنے ہاتھ سے لپیٹ دینگے پھر فرمائینگے میں ہوں بادشاہ،دنیا کے بادشاہ کہاں گئے؟۔
اور اللہ کے لئے ایک صفت فرح (خوشی) بھی آئی ہے:۔
(عن البراء بن عازب رضی اللّٰہ عنہ قال قال رسول اللّٰہ اکیف تقولون بفرح رجل انفلتت منہ راحلتہ تجر زمامھا بأرض قفر لیس بھا طعام ولاشراب وعلیھا طعام وشراب فطلبھا حتی شق علیہ ثم مرت بجزل شجرۃ فتعلق،۔۔۔۔ َاللّٰہ أشد فرحاً بتوبۃ عبدہ من الرجل براحلتہ) [3]
حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندہ کی توبہ سے اُس آدمی سے بھی زیادہ خوش ہوتے ہیں جس کی اونٹنی جس پر کھانا وغیرہ لدا ہوا تھا، گم ہوگئی،وہ انتہائی کٹھن حالات میں بالکل مایوس ہوکر سوگیا،اچانک جب آنکھ کھلی تو اُونٹنی بمع ساز وسامان کے موجود تھی،تم اُس شخص کی خوشی کا کیا اندازہ کرسکتے ہو۔
|