توحید اور اطاعت کی طرف بلانے والے بنا کر بھیجے گئے ہیں۔
اور پھر آگے چل کر امام ابن جریر الطبری رحمہ اللہ ’’واتبعوہ ‘‘کے تفسیر میں فرماتے ہیں :
(واما قولہ تعالی’’ واتبعوہ لعلکم تھتدون ‘‘، فان معناہ فاقتدوا بہ أیھا الناس واعملوا بما أمرکم أن تعملوا بہ من طاعۃ اﷲ ’’لعلکم تھتدون‘‘ یقول لکی تھتدوا فترشدوا و تصیبوا الحق فی اتباعکم إیاہ) [1]
قول باری تعالی’’واتبعوہ لعلکم تھتدون‘‘ اس کا معنی یہ ہے کہ ائے لوگوں !اس کی اقتداء کرو اور اس کے حکم کے مطابق عمل کرو۔’’تاکہ تم ہدایت پاجاؤ‘‘،یعنی تم ہدایت اور حق بات تک پہنچنا صرف اسکے اتباع کے ذریعے حاصل کرسکو گے۔
اور مذکورہ آیت کی تفسیر کرتے ہوئے امام ابن کثیر رحمہ اللہ اسی طرح لکھتے ہیں :۔
( یقول تعالیٰ لنبیہ ورسولہ محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم قل) یا محمد ( یا أیھا الناس ) و ھذا خطاب للأحمر والأسود و العربی والعجمی(إنی رسول اللّٰہ إلیکم جمیعاً)أی جمیعکم وھذا من شرفہ وعظمہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أنہ خاتم النبیین وأنہ مبعوث إلی الناس کافۃ) [2]
اللہ تعالیٰ اپنے نبی ورسول صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتا ہے کہ اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم آپ گورے، کالے، عرب، عجم اور دنیا جہاں کے لوگوں سے کہدوکہ میں تم سب کی طرف رسول بن کر آیا ہوں۔ یہ آپ کے شرف اور عظمت کی دلیل ہے کہ نبوت آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم ہوگئی اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم قیامت تک ساری دنیا کے نبی ورسول ہیں۔
|