Maktaba Wahhabi

240 - 318
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے اپنی محبت کو معلق کردیا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع پر، مطلب یہ ہے کہ جو شخص یہ دعویٰ کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ مجھے محبوب ہے تو اللہ کی اس محبوبیت کی علامت اتباع محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ چنانچہ اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے امام ابن جریر الطبری رحمہ اللہ حضرت حسن بصری رحمہ اللہ کا قول سند کے ساتھ اسی طرح نقل کرتے ہیں : (عن الحسن فی قولہ:إن کنتم تحبون اللّٰہ الآیۃ قال إنّ أقواما کانوا علی عھد رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یزعمون أنھم یحبون اللّٰہ فأراد اللّٰہ أن یجعل لقولھم تصدیقا من عمل،فقال إن کنتم تحبون اللّٰہ الآیۃ کان اتباع محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم تصدیقاً لقولھم ) [1] حضرت حسن رحمہ اللہ ،اللہ تعالیٰ کے فرمان:’’ان کنتم تحبون اللہ،الآیۃ‘‘کے بارے میں فرماتے ہیں کہ بہت سے لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں یہ سمجھتے تھے کہ وہ اللہ سے محبت کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ نے چاہا کہ انکے اس قول کی تصدیق کیلئے کوئی عمل مقرر کردے تو اس آیت سے بتا دیا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا اتباع ہی انکے قول کی تصدیق ہے اورمذ کورہ آیت کی تفسیر کرتے ہوئے امام ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں :۔ (ھذہ الآیۃ الکریمۃ حاکمۃ علی کل من ادّعی محبۃ اللّٰہ و لیس ھو علی الطریقۃ المحمدیۃ فإنہ کاذب فی نفس الأمر حتی یتبع الشرع المحمدی والدین النبوی فی جمیع أقوالہ وأفعالہ ) [2] اس آیت نے فیصلہ کردیا کہ جو شخص اﷲ کی محبت کا دعوی کرے اور اس کے اعمال وافعال وعقائد مطابق فرمان نبوی نہ ہوں،طریقہ محمدیہ پر وہ کار بند نہ ہو تو وہ اپنے اس دعوی میں جھو ٹا ہے۔
Flag Counter