ہوں،میں نے یہ حدیث آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی اورحضرت علی کے ساتھ ہوکر ان لوگوں سے(نہروان میں ) لڑا تھا تو لاشوں میں اس شخص کی تلاش کی گئی پھردیکھا تواس کا وہی حال تھا جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا۔ (اس کا ایک ہاتھ پستان کی طرح تھا)
۲۔(عن أبی موسی قال:سمعت الحسن یقول: استقبل واللّٰہ الحسن بن علی معاویۃ بکتائب أمثال الجبال فقال عمرو بن العاص إنی لأری کتائب لا تولی حتی تقتل أقرانھا فقال لہ معاویۃ وکان واللّٰہ خیراً الرجلین أی عمر وٌ إن قتل ھولآء ھولآء وھولآء ھولآء من لی بأمور الناس من لی بنسائھم؟ من لی بضیعتھم؟فبعث إلیہ من قریش من بنی عبد شمس عبد الرحمن بن سمرۃ،وعبد اللّٰہ بن عامر بن کریز، فقال : اذھبا إلی ھذا الرجل فأعرضا
ابو موسی نے کہا میں نے حسن بصری رحمہ اللہ سے سنا وہ کہتے تھے اللہ کی قسم حسن بن علی رضی اﷲعنہ معاویہ کے مقابل پہاڑوں کی طرح فوجیں لے کر آئے تھے، عمر وبن عاص رضی اﷲعنہ (جو معاویۃکے مشیر خاص تھے )نے کہا میں تو یہ فوجیں ایسی دیکھ رہا ہوں جو اپنے برابر والوں کو جب تک مار نہ لیں گے پیٹھ نہیں پھریں گے۔یہ سن کر معاویہ رضی اﷲعنہ (جوکہ ان دو آدمیوں میں سے اچھا آدمی تھا)نے کہا : اے عمرو، اگر انہوں نے ان کو مارا،یا انہوں نے ان کو، آخر ان کے خون کا (اللہ کے پاس) کون ذمہ دار ہوگا اور کون ان کی
|