ثدی المرأۃ أو مثل البضعۃ تدردر، قال أبو سعید: أشھد لسمعتہ من النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم وأشھد أنی کنت مع علیّ حین قا تلھم، فالتمس فی القتلی فأتی علی النعت الذی نعت النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم ) [1]
نماز کو حقیر جانوگے اور انکے روزے کے سامنے اپنے روزے حقیر سمجھو گے (لیکن ان سب باتوں کے باوجود ) دین اسلام سے ایسے باہر ہو جائینگے جیسے وہ تیر جو شکار کے جانور میں سے پار نکل جاتا ہے، اس کی پیکان کو دیکھو تو اس میں کچھ نشان نہیں ملتا (نہ خون نہ گوشت) پھر پٹھے کو دیکھو تو اس میں بھی کچھ نہیں۔پھر لکڑی کو دیکھو تو اس میں بھی کچھ نہیں پھر قذذ کو دیکھو تو حال یہی۔ وہ تولید وخون سب کو چھوڑکر زن سے نکل گیا یہ لوگ اس وقت پیدا ہونگے جب لوگوں میں پھوٹ پڑ جائے گی(ایک خلیفہ پر نہ ہوں گے) ان کی نشانی یہ ہے ان میں ایک ایسا آدمی ہوگا جس کا ایک ہاتھ عورت کی چھاتی کی طرح یا گوشت کے لوتھڑے کی طرح تھل تھل رہا ہوگا۔ ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : میں گواھی دیتا
|