اتباع اور نصرت کا انہیں حکم کرتے رہے۔
ب:سنتِ رسول:اب ہم اس کی مزید وضاحت کیلئے نہایت اختصار کیساتھ چند احادیث بھی(جو کہ خاتم الرسل صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات اور آ پ صلی اللہ علیہ وسلم کی اخبار کی تصدیق ہیں ) پیش کرتے ہیں :
۱۔(عن أبی سعید الخدری رضی اللّٰہ عنہ قال بینا النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم یقسم ذات یوم قسماً فقال ذوالخویصرۃ رجل من بنی تمیم : یا رسول اللّٰہ أعدل قال : (ویلک من یعدل إذا لم أعدل ) فقال عمر: إئذن لی فلأضرب عنقہ قال (لا إنّ لہ أصحاباً یحقر أحدکم صلاتہ مع صلاتھم و صیامہ مع صیامھم یمرقون من الدین کمروق السہم من الرمیۃ ینظر إلی نصلہ فلا یوجد فیہ شئ ثم ینظر إلی نضیّہ فلا یوجد فیہ شئ، ثم ینظر إلی قذذہ فلا یوجد فیہ شئ قد سبق الفرث والدم یخرجون علی حین فرقۃٍ من الناس،آیتھم رجل احدی یدیہ مثل
أبو سعید الخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہتے ہیں کہ ایک دن ایسا ہوا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مالِ غنیمت تقسیم کررہے تھے اتنے میں ذوالخویصرۃ (جو بنی تمیم قبیلے کا ایک شخص تھا) کہنے لگا:یا رسول اللہ انصاف کیجئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تجھ پر افسوس اگر میں (اللہ کا رسول ہوکر) انصاف نہ کروں تو پھر (دنیا میں ) کون انصاف کرے گا، حضرت عمر رضی اﷲعنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (یہ منافق معلوم ہوتا ہے ) اجازت دیجئے اس کی گردن اڑا دیتا ہوں،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، اس کے کچھ جوڑ والے (میری امت میں ) پیدا ہوں گے ( یعنی خارجی مردود) تم ان کی نماز کے سامنے اپنی
|