( قولہ: فإما یأ تینکم منی ھدی) ’’فإما یأتینکم منی ھدی قال:الھدی الأنبیاء والرسل والبیان) [1]
اللہ تعالیٰ کے فرمان ’’فإما یأتینکم منی ھدی میں الھدی سے مراد، انبیاء، رسل اور بیان ہے۔
اورایک دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے :۔
﴿ وَإِذْ قَالَ عِیْسَی ابْنُ مَرْیَمَ یَا بَنِیْ إِسْرَائِیْلَ إِنِّیْ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لَیْکُمْ مُّصَدِّقاً لِّمَا بَیْنَ یَدَیَّ مِنَ التَّوْرَاۃِ وَمُبَشِّرًا بِرَسُولٍ یَّأْتِیْ مِنْ بَعْدِیْ اسْمُہُ أَحْمَدُ فَلَمَّا جَائَ ہُم بِالْبَیِّنَاتِ قَالُوْا ہٰذَا سِحْرٌ مُّبِیْنٌ ﴾[2]
اور جب مریم کے بیٹے عیسیٰ نے کہا اے (میری قوم) بنی إسرائیل : میں تم سب کی طرف اللہ کا رسول ہوں، اپنے سے پہلے کی کتاب تورات کی تصدیق کرنے والا ہوں،اور اپنے بعد آنے والے ایک رسول کی تمہیں خوشخبری سنانے والا ہوں جن کا نام احمد ہے پھر جب وہ ان کے پاس کھلی دلیلیں لائے تو یہ کہنے لگے یہ تو کھلا جادو ہے۔
مذکورہ آیت کی تفسیر میں امام ابن کثیر فرماتے ہیں :
(والمقصد أن الأنبیاء(علیہم السلام) لم تزل تنعتہ و تحکیہ فی کتبھا علی أممھا و تأمر ھم باتباعہ و نصرہ وموازرتہ إذا بعث) [3]
اورمقصود یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بابت اگلے انبیاء کرام (علیہم السلام) برابر پیشینگوئیاں کرتے رہے اور اپنی امت اور اپنی کتاب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صفتیں سناتے رہے اور آپ کی
|