مصقول کا کام دیتی ہے۔ لیکن اس کے آگے ملاحظہ فرمائیں کہ نعیم کی اس روایت کی بابت امام ذہبی رحمہ اللہ انہی امام یحییٰ بن معین کی کیا رائے نقل کرتے ہیں۔
’’محمد بن علی بن حمزہ مروزی رحمہ اللہ [1]کہتے ہیں میں نے حضرت یحییٰ بن معین سے اس روایت کی بابت سوال کیا تو آپ نے فرمایا۔ لیس لہ اصل یعنی اس کا کوئی اصل نہیں ہے۔‘‘[2]
اس روایت کو نعیم کی کتب دربارہ تردید حنفیہ کے ساتھ ملا کر غور کیا جائے تو صاف کھل جاتا ہے کہ نعیم کی مخالفت بنابر تحقیقات نہیں ۔ بلکہ بے اصل روایات کی بنا پر ہے۔
خیر یہ تو مذہب حنفی کے متعلق اس کی روش کا حال ہے۔ اب خود سیدنا حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی ذات اقدس کی نسبت حافظ ذہبی رحمہ اللہ کا حوالہ ملاحظہ فرمائیں کہ آپ کے ترجمہ میں فرماتے ہیں ۔ ’’(ابو الفتح) ازدی نے کہا نعیم سنت کی تقویت میں حدیث بنا لیا کرتا تھا اور جھوٹی حکائتیں بھی (امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ ) نعمان کی عیب گوئی میں جو سب کی سب جھوٹی ہیں ۔‘‘ (میزان جلد۲ ص۵۳۶)
اسی طرح حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے بھی اس قول کو تہذیب التہذیب میں نقل کیا ہے کہ حافظ عبد العظیم منذری نے ترغیب و ترہیب کے خاتمہ پر بعض ان راویوں کی فہرست لکھی ہے جن کے متعلق ائمہ حدیث کی مختلف رائیں ہیں اس فہرست میں اسی نعیم کا بھی ذکر کیا ہے۔ اور امام ازدی کا مذکورہ بالا قول نقل کیا ہے کہ نعیم (مذکور) سنت کی تقویت میں اور امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی بدگوئی میں جھوٹی حدیثیں اور من گھڑت حکائتیں بنا لیا کرتا تھا۔ (ترغیب و ترہیب مطبوعہ دہلی برحاشیہ مشکوٰۃ ص۵۷۴) ۔
اس کے علاوہ ہم ایک نادر حوالہ کا ذکر کرتے ہیں جو اکثر علماء کی نظر سے مخفی ہے۔
|