امام ابو حنیفہ کے مذہب کی تحقیق
اب اس پانچویں نمبر میں بحث کا کچھ حصہ باقی رہ گیا۔ یعنی اس بارے میں امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے مذہب کی تحقیق۔ سو معلوم ہو کہ اول تو ہم اصولا یہ کہتے ہیں کہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اس بات کے قائل ہی نہیں تھے کہ صحابی غیر فقیہ کی روایت جو قیاس کے خلاف ہو قابل ترک ہوتی ہے اس کا کچھ بیان تو سابقا نمبر دوم میں ہو چکا اور باقی اب کیا جاتا ہے۔ اس کو ہم دو طرح پر بیان کرتے ہیں ۔
اول اس طرح کہ دیگر جزئیات کو دیکھ کر کہہ سکتے ہیں کہ حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ حدیث کے ہوتے قیاس کو ترک کر دیتے تھے۔ خاص کر ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت ہی سے کئی مسائل میں قیاس کے خلاف اور حدیث کے موافق عمل کیا۔ چنانچہ خاتمہ الحفاظ اسی مسئلہ کی تحقیقات کے ضمن میں فرماتے ہیں ۔
واعتذر الحنفیۃ عن الاخذ بحدیث المصراۃ باعذارشتی فمنہم من طعن فی الحدیث لکونہ من روایۃ ابی ہریرۃ ولم یکن کابن مسعود وغیرہ من فقہاء الصحابۃ فلا یوخذ بما رواہ مخالفا للقیاس الجلی
اور حنفیوں نے اس حدیث مصراۃ کے ماننے میں چند ایک عذر کئے ہیں ۔ کسی نے تو حدیث میں یہ طعن کر دیا کہ وہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت سے ہے اور وہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ وغیرہ فقہائے صحابہ کی طرح نہ تھے۔ پس جو کچھ انہوں (ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ) نے قیاس جلی کے خلاف روایت کیا اسے نہیں لیا جائے گا۔ (جل جلالہ)
لروایۃ کلام اذی قائلہ بہ نفسہ وفی حکایتہ غنی عن تکلف الرد علیہ وقد ترک ابو حنیفۃ رحمہ اللّٰہ القیاس الجلی لروایۃ ابی ہریرۃ و امثالہ
|