Maktaba Wahhabi

442 - 484
نے طبیعت سے پردہ اٹھا دیا اور حضرت مجدد صاحب کے طریق عمل کی راستی مشہود ہو گئی تو سب غبار و نقار جاتا رہا۔ اور ایسی صفائی حاصل ہوئی کہ باید و شاید۔ چنانچہ آپ خود حضرت خواجہ حسان الدین خلیفہ حضرت شاہ باقی باللہ صاحب (قدس اللہ اسرار ہم) کو ایک خط میں لکھتے ہیں ۔ ان ایام میں شیخ احمد (رحمہ اللہ) کی نسبت فقیر کی صفائی حد سے بڑھ گئی ہے۔ ہرگز بشریت کا پردہ اور طبیعت کا حجاب باقی نہیں رہا۔ عقل و انصاف و طریقت سے قطع نظر کر کے (یوں بھی) ایسے بزرگواروں اور عزیزوں کی برائی کوئی مناسب نہیں ۔ اور (میرے) باطن میں بطریق ذوق و وجدان و غلبہ (حال) ایسا کچھ آگیا ہے کہ زبان اس کے ذکر سے گونگی ہے۔ پاک ہے وہ خدا جو دلوں کا پھیرنے والا اور احوال کا بدلنے والا ہے۔ شاید ظاہر بین لوگ اس بات کو بعید جانیں ۔ میں نہیں جانتا کہ (میرا) کیا حال ہے اور کس طور پر ہے۔ (عالم بے خودی و حیرت طاری ہے) (انتہی مترجما از اتحاف صفحہ۳۰۵) سبحان اللہ! ہمارے بزرگان دین کے دلوں میں کیسی صفائی تھی اور وہ کس قدر صادق الاحوال تھے کہ جب اپنی غلطی یا دوسرے بھائی کی بے گناہی معلوم ہوئی تو فوراً اس سے رجوع کر کے اس کا اعلان کر دیا اور اس پر اصرار و ضد ہرگز نہیں کی۔ خداوندا! ہم کو بھی ایسے پاک باطن نصیب کر آمین۔ مجھ عاجز کو آپ کے علم و فضل اور خدمت علم حدیث اور صاحب کمالات ظاہری و باطنی ہونے کی وجہ سے حسن عقیدت ہے۔ آپ کی کئی ایک تصانیف میرے پاس موجود ہیں ۔ جن سے میں بہت سے علمی فوائد حاصل کرتا رہتا ہوں ۔ امام ربانی مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندی رحمتہ اللہ علیہ ولادت شوال ۹۷۱ھ؁ وفات ۱۰۳۴؁ھ شیخ عبدالحق کے بیان سے معلوم ہو چکا ہے کہ آپ ان کے معاصر ہیں ۔ آپ کی
Flag Counter