Maktaba Wahhabi

197 - 484
اہل حدیث کا مذہب اصولاً و فروعاً اصل دین آمد کلام اللہ معظم داشتن پس حدیث مصطفیٰ برجاں مسلم داشتن نیز؎ ہوتے ہوئے مصطفے کی گفتار مت دیکھ کسی کا قول و کردار اور یہ دراصل آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خطبہ کا ترجمہ ہے۔ جو صحیح مسلم وغیرہ کتب حدیث میں مروی ہے کہ آپ حمد الٰہی کے بعد کہا کرتے تھے۔ اما بعد فان خیر الحدیث کتاب اللّٰہ و خیر الھدی ھدی محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم وشر الامور محدثاتھا وکل بدعۃ ضلالۃ (صحیح مسلم جلد اول ص۲۸۵) کلاموں میں سب سے بہتر خدا کی کتاب (قرآن مجید) ہے اور عادتوں اور طریقوں میں سب سے بہتر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت اور طریق ہے اور سب سے برے امر وہ ہیں جو نئے نکالے جائیں اور ہر بدعت گمراہی ہے۔ پس اہل حدیث کا اعتقادی و قلبی اور علمی و عملی مذہب یہی ہے۔ ازالہ شبہ:۔ اس مقام میں شاید آپ یہ کہیں کہ قرآن و حدیث تو ہر فرقہ کے نزدیک اصول شرع مانے گئے ہیں ۔ پھر اہل حدیث ان کو اپنے امتیازی نشان کس طرح قرار دے سکتے ہیں ۔ نیز یہ کہ اصول مذکورہ ثلاثہ کے رو سے کوئی فرقہ بھی جدید نہیں کہلا سکتا۔ کیونکہ ہر کوئی اپنے آپ کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہی کا امتی جانتا اور کہتا ہے۔ اور اپنے اصول (عقائد) اور فروع (اعمال) کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقرر کردہ تعلیم کردہ قرار دیتا ہے۔ غرض ہر کوئی اسی جمال محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کا شیفتہ و فریفتہ ہے ؎
Flag Counter