فالمرید من کانت فیہ ھذہ الجملۃ وا تصف ھذہ الصفۃ فھو ابدا مقبل علی اللّٰہ عز و جل واطاعۃ مول عن غیرہ واجابہ یسمع من ربہ عز و جل فیعمل بما فی الکتاب والسنۃ ویصم عما سوی ذلک
’’مرید وہ ہے جس میں یہ سب صفات ہوں اور اس صفت سے موصوف ہو۔ پس وہ ہمیشہ اللہ کی طرف راغب اور غیر کی طرف معرض ہو گا خدا کی سنے گا۔ قرآن اور سنت نبویہ پر عمل کرے گا اور اس کے سوا باقی سے کان بند کرے گا۔‘‘ (غنیہ مترجم فارسی ص۹۷۵)
اگر کہا جائے کہ بعض مصنفین نے آپ کو حنبلی لکھا ہے تو اول اس کا جواب یہ ہے کہ انہوں نے حضرت پیر صاحب کے اپنے قول سے نہیں لکھا۔ دیگر یہ کہ بعض اصحاب حدیث کو لوگوں نے کثرت موافقت کے سبب بعض ائمہ کی طرف منسوب کیا ہے۔ حالانکہ وہ ان کے مقلد نہیں تھے۔ چنانچہ حضرت شاہ ولی اللہ صاحب فرماتے ہیں ۔
وکان صاحب الحدیث قد ینسب الی احد المذاھب لکثرۃ موافقۃ لہ کالنسائی والبیہقی ینسبان الی الشافعی (حجۃ اللہ مصری جلد اول ص۱۵۲)
’’اہل حدیث بھی کبھی کسی مذہب کی طرف منسوب کئے جاتے تھے۔ بوجہ کثرت موافقت کے جیسے کہ نسائی اور بیہقی امام شافعی کی طرف نسبت کئے جاتے ہیں ۔‘‘
اسی طرح ہو سکتا ہے کہ کسی نے حضرت پیر صاحب کو بھی کثرت موافقت کے سبب حنبلی کہہ دیا ہو۔ ورنہ تقلید زیر نزاع سے حضرت پیر صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی شان بہت بلند ہے۔ وہ اپنی تصانیف میں عام طور پر حدیث سے سند پکڑتے ہیں اور محض امام احمد رحمہ اللہ کے قول کو بطور دلیل نہیں لاتے حالانکہ مقلد کی دلیل اس کے امام کا قول ہے۔ جیسا کہ کتب اصول میں مصرح ہے اور انشاء اللہ بحث تقلید میں مفصل مذکور ہو
|