Maktaba Wahhabi

248 - 484
نے کہ ان ہر چہار فنون کو ایک ہی کتاب میں جمع کر دیں ۔ پھر یہ کہ صرف وہی حدیثیں لکھیں جن کی بابت امام بخاری کے وقت اور اس سے قبل کے علمائے (حدیث) نے صحت کا حکم لگایا تھا۔ نیز صرف مرفوع اور مسند احادیث لکھیں ۔ اور جو کچھ اس میں جنس آثار (موقوفہ) وغیرہ سے ہے وہ تبعاً ہے نہ اصالتہً اور اسی لئے (امام ممدوح نے) اپنی (اس) کتاب کا نام الجامع الصحیح المسند رکھا یعنی سب فنون کو جمع کرنے والی صحیح اور مرفوع روایتوں کے بیان کرنے والی کتاب۔ اس کے بعد فرماتے ہیں ۔ واراد ایضا ان یفرغ جھدہ فی الاستنباط من حدیث رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ویستنبط من کل حدیث مسائل کثیرۃ جدا وھذا امر لم یسبقہ احد الیہ غیرہ غیرانہ استحسن ان یفرق الاحادیث فی الابواب وبودع فی تراجم الابواب سرا لاستنباط۔[1] نیز امام بخاری نے یہ چاہا کہ اپنا سارا زور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سے استنباط کرنے میں لگا دیں اور ہر حدیث سے نہایت کثرت سے احکام مستنبط کریں اور یہ ایسی بات ہے کہ امام بخاری سے پہلے کسی اور نے نہیں کی۔ لیکن امام ممدوح نے یہ مناسب جانا کہ ان احادیث کو مختلف ابواب (کے ذیل میں) متفرق طور پر ذکر کریں ۔ اور استنباط کے نکات اور رموز تراجم ابواب میں رکھیں [2] (تاکہ ہر ایک حدیث سے بہت سے مسائل مستنبط ہونے کے الگ الگ عنوان قائم ہو جائیں )۔ دوسری مثال آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا طریق بیان اور طرز عمل:۔ (۲) محدثین قواعد زبان عرب اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بیان و طریق عمل کے علاوہ آپ کے طریق سخن‘ طرز بیان اور طریق عمل کا لحاظ بھی ضروری جانتے ہیں کیونکہ متکلم کی
Flag Counter