Maktaba Wahhabi

149 - 484
فرقہ جدیدہ و قدیمہ کی شناخت کے اصول اور ان کی رو سے اہل حدیث کی قدامت حدیث مشکوٰۃ شریف جس کی بابت اوپر مفصل مذکور ہو چکا ہے اس کے رو سے ہر فرقہ اپنے مخصوص مسائل کو جن کی رو سے وہ دوسرے فرقوں سے ممتاز و الگ گنا جاتا ہے۔ کتاب و سنت پر پرکھے۔ اور اپنے مخصوص طرز استدلال اور رائے و قیاس سے کام نہ لے۔ بلکہ نصوص شرعیہ کو امام بنا کر ان کی پیروی کو لازم پکڑے۔ اور ان میں کسی دیگر فرقے کی مخالفت و موافقت کا لحاظ اور اپنے فرقہ کے متروک ہو جانے کا اندیشہ نہ کرے۔ تو خدا کے فضل سے روز روشن کی طرح حق و باطل میں تمیز ہو جائے گی اور واضح ہو جائے گاکہ ؎ اھل الحدیث ھم اھل النبی وان لم یصحبوا نفسہ انفاسہ صحبوا ’’یعنی صرف اہلحدیث ہی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل ہیں اگرچہ انہوں نے آپ کی ذات کی صحبت نہیں پائی لیکن ان کو آپ کے انفاس (کلمات) طیبہ یعنی احادیث مطہرہ کی صحبت تو ضرور ہے۔ یعنی احادیث نبویہ ان کا دن رات کا ورد زبان اور دستور العمل ہیں ۔‘‘ اس اجمالی اور مختصر طریق کے بعد ہم ایک دیگر تفصیلی طریق فیصلہ بھی لکھتے ہیں ۔ جو دلائل عقلیہ و نقلیہ ہر دو سے ممزوج ہے اور وہ یہ ہے کہ کسی فرقہ کی جدت و قدامت معلوم کرنے کے لئے تین باتوں پر نظر کرنی چاہئے۔ اول اس فرقہ کے منسوب الیہ کو دیکھیں کہ اس کا وجود کب ہوا یعنی اس امر کی تحقیقات کریں کہ یہ فرقہ جس کی طرف منسوب ہے وہ کب وجود پذیر ہوا؟ عام اس سے کہ منسوب الیہ کوئی شخص ہو یا کچھ اور۔ کیونکہ ضروری ہے کہ ہر منسوب اپنے
Flag Counter