Maktaba Wahhabi

160 - 484
ہیں احمد بن حنبل اور سفیان بن عینیہ اور اوزاعی رحمہ اللہ ‘‘[1] (۲) اسی طرح توالی التاسیس میں کئی جگہ امام شافعی رحمہ اللہ کی زبانی اور بعض جگہ تذکرہ مصنف یعنی (حافظ ابن حجر) کے الفاظ میں الفاظ اصحاب الحدیث اور اہل الحدیث مذکور ہیں ۔ ان مواقع میں سے ایک موقع بہت لطیف ہے کہ مصنف علام نے اہل الحدیث کو روش و طریق و اجتہاد و حفظ نصوص میں اہل الرائے (کوفیوں ) کے مقابلے میں ذکر کیا ہے چنانچہ امام شافعی رحمہ اللہ کے جامع الفقہ و الحدیث ہونے کی بابت فرماتے ہیں فاجتمع لہ علم اھل الرای وعلم اھل الحدیث حافظ ابن حجر ۷۷۰؁ھ میں پیدا ہوئے اور ۸۵۴؁ھ میں فوت ہوئے۔ (۳) کتاب جامع الترمذی تو اہل حدیث اور اصحاب الحدیث کے ذکر سے بھری پڑی ہے۔ چنانچہ ہم چند مواقع بطور نمونہ درج کرتے ہیں ۔ جلد اول مطبوعہ مجتبائی دہلی ص ۴ سطر ۳‘ نیز ص ۶ سطر ۲۳‘ نیز ص ۹ اور سطر۲۳‘ نیز ص ۱۰ سطر ۳۔ اسی طرح امام ترمذی ’’کتاب العلل‘‘ میں بھی کئی جگہ ذکر کرتے ہیں ۔ جن میں سے ایک یہ ہے ص اول سطر۲۵ امام ابو عیسیٰ ترمذی ۲۰۹ھ؁ میں پیدا ہوئے اور ۲۷۹؁ھ میں فوت ہوئے۔ (۴) کتب فقہ حنفی میں بھی اہل حدیث کو ایک ’’فرقہ‘‘ کر کے لکھا ہے۔ چنانچہ علامہ سید محمد امین ابن عایدین شامی ردالمختاز شرح الدر المختار جلد سوم ص۳۹۳ و ص۳۹۴ میں فرماتے ہیں ۔ حکی ان رجلا من اصحاب ابی حنیفۃ خطب الی رجل من اصحاب الحدیث ابنتہ فی عہد ابی بکر الجوز جانی فابی الا ان
Flag Counter