بعض نوشتیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے
حکم سے لکھیں گئیں
اوپر جو کچھ بالتفصیل مذکور ہوا۔ وہ عام رسوم و رواج کے متعلق تھا۔ ورنہ احادیث کے استقراء اور متبتع سے معلوم ہو سکتا ہے۔ کہ بعض تحریریں قرآن مجید کے علاوہ بھی خاص فرمان نبوی سے لکھی گئیں ۔ ان کو ہم اصولی طور پر چند اقسام پر تقسیم کرتے ہیں ۔ تاکہ معلوم ہو سکے کہ قرآن مجید کے املاء کے علاوہ کتنے اور صیغے ہیں ۔ جن میں تحریر کی ضرورت پڑتی ہے۔ لیکن قربان جائیں اس نبی امی پر کہ آپ نے ان سب پر توجہ کی۔ اور اپنی امت کو ہونے والی فتوحات میں اس ’’طریق مسنون‘‘ پر کام کرنے کی تعلیم کر دی۔
اول:۔ وہ جو کسی کی درخواست پر آپ نے بعض مسائل لکھ دینے کا حکم کیا۔
دوم:۔ وہ فرامین جو آپ نے اپنے عمال کے نام لکھوائے۔
سوم:۔ وہ مکاتیب جو آپ نے دعوت اسلام کے متعلق اندرون و بیرون عرب کے بادشاہوں اور سرداروں کے نام لکھوائے۔
چہارم:۔ مسلمانوں کی بعض سیاسی و تمدنی (بلدی) ضرورتوں کو ملحوظ رکھ کر کسی امر کے تحریر میں لانے کا حکم دیا۔
پنجم:۔ وہ تحریریں جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض لوگوں یا قوموں کو بطور سند اور دستاویز کے لکھوا کر دیں ۔
پہلی قسم:۔ کی مثال یہ ہے کہ مکہ معظمہ میں قبیلہ خزاعہ میں سے ایک شخص نے قبیلہ بنی لیث کا ایک آدمی مار ڈالا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر پہنچی۔ تو آپ نے مکہ مکرمہ کی عزت و حرمت اور اس میں قتل و قتال کی ممانعت و حرمت کے متعلق خطبہ فرمایا۔ حاضرین میں سے ایک یمنی شخص نے (جو ابوشاہ کے نام سے مشہور تھا) عرض کیا کہ
|