Maktaba Wahhabi

356 - 484
حضور والا مجھے یہ (خطبہ) لکھوا دیجئے۔ اس کی یہ درخواست شرف قبولیت کو پہنچی اور آپ نے زبان شفقت و رحمت ترجمان سے فرمایا۔ اکتبوا لابی فلان یعنی یہ (خطبہ) ابو شاہ کو لکھ دو (صحیح بخاری کتاب العلم) دیگر یہ کہ حضرت ابو ہریرہ سے صحیح بخاری میں مروی ہے۔ قال (ھمام) سمعت ابا ھریرۃ یقول ما من اصحاب النبی صلی اللّٰہ علیہ و سلم احد اکثر حدیثا عنہ منی الا ماکان من عبداللّٰہ بن عمر وقانہ کان یکتب ولا اکتب ہمام (شاگرد حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوہریرہ کو کہتے سنا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے کوئی شخص بھی مجھ سے زیادہ آپ کی حدیث کا حافظ نہیں مگر جو روایت عبداللہ بن عمرو سے ہو کیونکہ وہ لکھ لیا کرتا تھا۔ اور میں لکھا نہ کرتا تھا۔ صحیح بخاری کتاب العلم باب کتابتہ العلم۔ اس روایت میں اگرچہ اس امر کی صراحت نہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمرو کا احادیث نبویہ کو لکھنا کس زمانہ میں تھا۔ لیکن حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فتح الباری میں اس روایت کے ذیل میں لکھا ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی یہ روایت احمد رحمہ اللہ اور امام بیہقی رحمہ اللہ نے بھی روایت کی ہے جس میں صاف مذکور ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمرو نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کتابت احادیث کی اجازت چاہی تھی تو آپ نے ان کو اجازت دے دی تھی اس کے بعد حافظ صاحب نے اس روایت (امام احمد و امام بیہقی کی روایت) کی اسناد کے متعلق کہا ہے کہ وہ حسن ہے۔[1] حضرت عبداللہ بن عمرو کو کتابت احادیث کی اجازت ملنا جمیع محدثین کے نزدیک مسلم ہے۔ اور ان کے ترجمہ میں ان کے واقعات و حالات اور اس اجازت کا ذکر بھی برابر ملتا ہے۔ چنانچہ حافظ ابن عبدالبر رحمہ اللہ اندلسی ’’استیعاب‘‘ میں ان کے ترجمہ میں فرماتے ہیں ۔ اسلم قبل ابیہ و کان فاضلا حافظا عالما قرء الکتاب و استاذن
Flag Counter