زمانہ نبوت و عصر صحابہ رضی اللہ عنہ میں حدیث کیوں نہ جمع کی گئی؟
(۱) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پیشتر اور آپ کے وقت میں بھی عرب کے لوگ بسبب بادیہ نشین ہونے کے عام طور پر قوت حافظہ سے کام لیتے تھے اور ان میں تحریر کا رواج نہایت کم تھا۔ چنانچہ آپ نے اسی معنے میں فرمایا ۔
انا امۃ امیۃ لانکتب ولانحسب (الحدیث متفق علیہ مشکوۃ کتاب الصوم)
ہم امی لوگ ہیں ۔ ہم نوشت (دخواند) اور حساب (وکتاب) نہیں جانتے۔
بدوی قبائل:
علامہ ابن خلدون مغربی نے اپنی مشہور عالم تاریخ کے مقدمہ میں صنائع و مکاسب کے متعلق مفصل بحث کی ہے اور ایک فصل بالخصوص صناعت کتابت کے ذکر میں لکھی ہے۔ خلاصہ اس کا یہ ہے کہ بادیہ نشین قومیں اپنے توحش صحرائیت کی وجہ سے صنائع سے دور رہتی ہیں اور جوں جوں کسی قوم کا اجتماع و تمدن ترقی کرتا جاتا ہے۔ اس میں صنائع و مکاسب کا رواج بھی ترقی پذیر ہوتا جاتا ہے۔ چنانچہ فرماتے ہیں ۔
وخروجھا فی الانسان من القوۃ الی الفعل انما یکون بالتعلیم و علی قدرالاجتماع والدان و التناعی فی الکمالات و الطلب لذلک تکون جودۃ الخط فی المدینۃ اذھومن جملۃ الصنائع وقد قدمنا ان ھذا من شانہا و انہا تابعۃ للعمران و لہذا نجد اکثر البدو امیین لایکتبون ولا یقرؤن(مقدمہ ابن خلدون صفحہ۳۴۹)
اور صنعت کی قابلیت جو انسان میں بالقوہ موجود ہے اس کا بالفعل حصول تعلیم سے ہوتا ہے۔ انسانوں کا اجتماع اور آبادی اور کمالات کی طلب اور سعی جس قدر ہو اسی قدر اس کا حصول بھی ہوتا ہے۔ اسی لئے خط کی عمدگی و خوبی شہر
|