Maktaba Wahhabi

495 - 484
حضرت مولانا عبداللہ غزنوی رحمتہ اللہ علیہ ولادت: آپ ۱۲۳۰؁ھ میں قوم عمر زئی موضع بہادر خیل ضلع غزنی میں پیدا ہوئے۔ یہ جگہ خواجہ ہلال کے پہاڑ کے قریب ملک افغانستان میں واقع ہے۔ نام و نسب اور تحصیل علم: اصل نام محمد اعظم تھا۔ لیکن آپ نے اس خیال سے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم جو کائنات سے اعظم اور مخلوق سے افضل ہیں ۔ اللہ کے رسول ہیں ۔ اس لئے میرا نام عبداللہ بہتر ہے۔ آپ کے والد کا نام محمد اور دادا کا نام بھی محمد اور پرد ادا محمد شریف تھے۔ یہ سب ولی اللہ تھے۔ چنانچہ آپ نے ولایت کی گود میں پرورش پائی بچپن ہی سے تحصیل علم میں مصروف ہو گئے۔ اور اسی حالت میں جوانی کی حد کو پہنچے۔ ان دنوں کا ایک واقعہ آپ سنایا کرتے۔ کہ میں ایک دفعہ اپنے دادا محمد شریف کی قبر پر (جو اس علاقہ میں مقبول انام ہے) گیا تو مجھے القاء ہوا۔ لا الہ غیرک میں نے محسوس کیا۔ اللہ نے مجھے جتلایا ہے کہ اللہ کے سوا دوسرے کی طرف رجوع کرنا عبادت اور استعانت میں شرک ہے۔ قبروں پر اس نیت سے جانا۔ کہ فلاں مطلب حاصل ہو جائے توحید میں رخنہ ڈالتا ہے۔ اور کلمہ شہادت (لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ) کے معنی کے مخالف ہے۔ اور اگر کوئی گمان کرے۔ کہ میں کسی نیک آدمی کی قبر پر اس لئے نہیں جاتا۔ کہ ان سے کچھ سوال کروں ۔ بلکہ اس لئے جاتا ہوں کہ وہ قبر مبارک مقام ہے وہاں میری دعا جلد قبول ہو گی۔ یہ بھی دین میں غلطی ہے۔ عبادت اور دعا کی قبولیت کے لئے شارع علیہ السلام نے ہر جگہ بہتر جگہ مسجد مقرر فرمائی ہے۔ شیخ حبیب اللہ قندھاری رحمہ اللہ سے استفادہ: حامی شریعت شیخ حبیب اللہ قندھاری جو اس علاقہ میں صاحب علم اور زہد و تقوی میں بے مثل تھے ان سے بعض مسائل میں استفادہ کیا۔ ان کی منشا سے آپ نے ’’تقویۃُ الایمان‘‘ کا مطالعہ کیا۔ اور تمام قسم کے شرک کو سمجھ کر مالک حقیقی کی طرف متوجہ ہو گئے۔ شاہ اسماعیل شہید رحمہ اللہ اور سید احمد شہید رحمہ اللہ کو صاحب کمالات سمجھتے۔ اکثر حدیث کی کتابوں (بخاری شریف وغیرہ) کا مطالعہ کیا۔ تو سنت کی تابعداری کا خیال محکم ہو گیا۔ یہ مسئلہ میں صحیح حدیث پر عمل کرنے لگے۔ اگر
Flag Counter