Maktaba Wahhabi

77 - 484
سنت کے نزدیک قابل اعتراض نہیں ہیں ۔ البتہ مرجیہ خالصہ کا یہ قول کہ ایمان کے ہوتے معاصی و بدکرداریاں مضر نہیں ہیں ۔ سراسر باطل اور قابل اعتراض ہے۔ اس موقع پر اس شبہ کا حل بھی نہایت ضروری ہے کہ بعض مصنفین نے سیدنا امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو بھی رجال مرجیہ میں شمار کیا ہے۔ حالانکہ آپ اہل سنت کے بزرگ امام ہیں ۔ اور آپ کی زندگی اعلی درجے کے تقوی اور تورع پر گذری۔ جس سے کسی کو بھی انکار نہیں ۔ ارجاء اور امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ : بے شک بعض مصنفین نے (خدا ان پر رحم کرے) امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اور آپ کے شاگردوں امام ابو یوسف‘ امام محمد‘ امام زفر اور امام حسن بن زیاد (رحمہم اللہ) کو رجال مرجیہ میں شمار کیا ہے۔ جس کی حقیقت کو نہ سمجھ کر اور حضرت امام صاحب ممدوح کی طرز زندگی پر نظر نہ رکھتے ہوئے بعض لوگوں نے اسے خوب اچھالا ہے۔ لیکن حقیقت رس علماء نے اس کا جواب کئی طریق پر دیا ہے۔ اول: یہ کہ آپ پر یہ بہتان ہے۔ آپ مخصوص فرقہ مرجیہ میں سے نہیں ہو سکتے۔ ورنہ آپ اتنے تقویٰ و طہارت پر زندگی نہ گذارتے۔ حوالہ جات ذیل ملاحظہ ہوں ۔ (ا) شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ منہاج السنتہ میں فرماتے ہیں ۔ کما ان ابا حنیفۃ وان کان الناس خالفوہ فی اشیاء وانکروھا علیہ فلا یستریب احد فی فقہہ و فہمہ وعلمہ وقد نقلوا عنہ اشیاء یقصدون اشناعۃ علیہ وھی کذب علیہ قطعا مثل مسئلۃ الخنزیر البری ونحوھا (منھاج السنۃ جلد اول ص ۲۵۹ مطبوعہ مصر) ’’ جس طرح کہ اگرچہ بہت لوگوں نے کئی مسائل میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی مخالفت کی اور آپ پر ان امروں کا انکار کیا۔ لیکن کوئی شخص بھی ان کی فقاہت اور فہم اور علم میں شک نہیں کر سکتا۔ اور لوگوں نے آپ سے بہت سی ایسی چیزیں نقل کیں ۔ جن سے ان کا مقصد آپ پر برائی تھوپنا تھا۔ حالانکہ وہ باتیں آپ
Flag Counter