آپ نے فرمایا:
قال عمر بن الخطاب رضی اللّٰہ عنہ السنۃ ماسنہ اللّٰہ ورسولہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ولا تجعلوا خطائ الرأی سنۃ للامۃ (ص۱۹)
سنت تو بس وہی ہے جسے اللہ تعالی نے اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مقرر کر دیا اور تم رائے کی خطا کو امت کے لئے سنت نہ ٹھہراؤ۔
خلافت عثمانی:۔
اسی طرح حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے ایک طویل ذکر میں مروی ہے۔
فاقبل عثمان رضی اللّٰہ عنہ علی الناس فقال انھیت عنہا انی لم انہ عنہا انما کان رایا اشرت بہ فمن شاء اخذہ ومن شاء ترکہ (ص۲۰)
کہ آپ نے عام لوگوں سے مخاطب ہو کر فرمایا کہ کیا میں نے تم کو متعہ حج سے منع کیا ہے؟ میں نے اس سے منع نہیں کیا۔ یہ میری رائے تھی جس کا میں نے اشارہ کیا پس جو چاہے اسے لے لے اور جو چاہے اسے چھوڑ دے۔
اس کے بعد حافظ ابن قیم فرماتے ہیں ۔ پس حضرت عثمان کو دیکھئے کہ وہ اپنی رائے کی نسبت صاف فرماتے ہیں ۔
فہذا عثمان یخبر عن رایہ انہ لیس بلازم للامۃ الاخذ بہ بل من شاء اخذبہ ومن شاء ترکہ بخلاف سنۃ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فانہ لا یسع احد ترکہا لقول احد کائنا من کان (ص ۲۰)
کہ اس کا اختیار کر لینا امت پر واجب نہیں بلکہ جو چاہے اسے اختیار کرے اور جو چاہے ترک کرے۔ برخلاف آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے کہ کسی دیگر کے قول کی وجہ سے خواہ وہ کوئی ہو اس کے ترک کرنے کی کسی کو بھی گنجائش نہیں ۔
اسی طرح حبرامت حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا:
عن ابی فزارۃ قال قال ابن عباس انما ھو کتاب اللّٰہ وسنۃ رسول
|