ازوے درکتا بہائے خود روایت نہ کردہ اند۔ و رسم روایت حدیث ازوے بطریق ثقات جاری نشدو آں دیگر شخصے است کہ اہل نقل اتفاق دارند کہ برآنکہ چوں حدیث بروایت او ثابت شد بذر وہ اعلی صحت رسید (صفحہ۷۰۶)
’’حاصل کلام یہ کہ یہ چار امام ہیں ۔ جن کے علم نے دنیائے اسلام) کا احاطہ کیا ہے۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ و امام مالک رحمہ اللہ اور امام شافعی رحمہ اللہ اور امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ یہ دو پچھلے امام (یعنی امام شافعی رحمہ اللہ اور امام احمد رحمہ اللہ ) امام مالک رحمہ اللہ کے شاگر تھے۔[1]اور آپ کے علم سے حاجت پوری کرنے والے اور (ان میں سے) زمانہ تابعین میں سوائے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اور امام مالک رحمہ اللہ کے کوئی نہ تھا۔ ان میں سے ایک (امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ ) تو وہ شخص ہیں کہ ان سے سرداران محدثین مثل امام احمد رحمہ اللہ اور امام بخاری رحمہ اللہ اور امام مسلم رحمہ اللہ اور امام ترمذی رحمہ اللہ اور امام ابو داؤد رحمہ اللہ اور امام نسائی رحمہ اللہ اور امام ابن ماجہ رحمہ اللہ اور امام دارمی رحمہ اللہ نے ایک حدیث بھی اپنی کتابوں میں روایت نہیں کی اور ان (امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ ) سے حدیث کی روایت کی رسم جاری نہ ہوئی۔ اور دوسرے (امام مالک رحمہ اللہ ) وہ شخص ہیں کہ محدثین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ جب کوئی حدیث ان کی روایت سے ثابت ہو گئی تو صحت کے سب سے بلند کنگرے پر پہنچ گئی۔‘‘
تصنیفات امام مالک (مؤطا):۔
امام مالک رحمہ اللہ کی تصنیفات کئی ایک ہیں لیکن سب سے زیادہ مشہور ان کا ’’مؤطا‘‘ ہے۔ کسی تصنیف میں جس قدر وجوہ فضیلت ہو سکتے ہیں وہ سب مجموعی طور پر اس کتاب کو حاصل ہیں ۔
کسی کتاب کی فضیلت یا تو اس کے مصنف کی فضیلت کے لحاظ سے ہوتی ہے۔ یا التزام صحت کی جہت سے یا اولیت و تقدم کی نظر سے یا زمانہ تصنیف میں اس کی شہرت کی
|